١. ہر نماز کے لئے نیا وضو کرے جب تک وہ وقت رہے گا اس وقت تک اس کا وضو باقی رہے گا بشرطیہ کے وضو کو توڑنے والی اور کوئی چیز واقع نہ ہو اور اس وضو سے اس وقت میں جو فرض و واجب یا سنت و نفل اور قضا نمازیں چاہے پڑھے جب یہ وقت چلا گیا اور دوسری نماز کا وقم آگیا تو اب نئے سرے سے وضو کرنا چاہیے اگر وضو پر قادر نہ ہو تو تیمم کرے۔
٢. معذور کے وضو کو اس وقت کا گزر جانا یا کسی دوسرے حدث ( وضو توڑنے والے چیز) یا عذر کا لاحق ہونا توڑ دیتا ہےمثلاً نکثیر جاری رہنے کی وجہ سے وضو کیا پھر پاخانہ یا پیشاب کیا تو وضو ٹوٹ جائے گا ، معذور کی طہارت دو شرطوں سے وقت کے اندر باقی رہتی ہے اول یہ کہ اس نے اپنے عذر کی وجہ سے وضو کیا ہو دوسرے یہ کہ اس پر کوئی اور حدث یا عذر ۔طاری نہ ہوا ہو۔
٣. اگر کسی شخص نے فجر کے وقت وضو کیا تو آفتاب نکلنے کے بعد اس وضو سے نماز نہیں پڑھ سکتا دوسرا وضو کرنا چاہئے اور جب آفتاب نکلنے کے بعد وضو کیا تو اس وضو سے ظہر کی نماز پڑھنا درست ہے ظہر کے وقت نیا وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہے جب عصر کا وقت آئے گا تب نیا وضو کرنا پڑے گا لیکن اگر کسی اور وجہ سے وضو ٹوٹ جائے تو اس کی وجہ سے نیا ۔وضو کرنا پڑے گا۔
٤. کسی کو ایسا زخم تھا جو ہر وقت بہتا رہتا تھا اس نے وضو کیا پھر کسی اور جگہ دوسرا زخم ہو گیا اور بہنے لگا تو وضو ٹوٹ جائے گا اور نیا وضو ۔کرنا پڑے گا۔
٥. اگر معذور اس بات پر قادر ہے کہ باندھنے سے یا روئی وغیرہ کی راکھ بھرنے سے خون وغیرہ عذر کو روک سکتا ہے یا کم کر سکتا ہے یا بیٹھنے میں خون جاری نہیں ہوتا اور کھڑے ہونے میں جاری ہوتا ہے تو اس کا بند کرنا واجب ہے اور اب وہ صاحب عذر نہیں رہے گا۔ استحاضہ والی عورت کا بھی یہی حکم صحیح ہے۔ یہ حکم حیض والی عورت کے لئے نہیں ہے یعنی حیض و نفاس جاری ہو جانا اور فرج خارج میں آ جانے کے بعد اس کو روکنے ۔سے بھی عورت حائضہ ہی رہے گی۔
٦. جس کی نکثیر جاری ہو یا زخم سے خون بہے تو آخر وقت تک انتظار ۔کرے پس اگر خون بند نہ ہو تو وضو کر کے نماز پڑھ لے۔
٧. استحاضہ والی عورت اگر غسل کرے تو ظہر کی نماز آخر وقت میں اور عصر کی نماز وضو کر کے اول وقت میں پڑھے اور اسی طرح مغرب کی نماز غسل کر کے آخر وقت میں اور عشائ کی نماز وضو کر کے اول وقت میں پڑھے اور فجر کی نماز بھی غسل کر کے پڑھے تو بہتر ہے اور یہ ادب حدیث شریف میں ارشاد ہوا ہے اور عجب نہیں کہ اس کی رعایت کی ۔برکت سے اس کے مرض کو فائدہ پہنچے۔
٨. معذور کی اقتدا معذور کے لئے جائز ہونے میں دونوں کا اتحاد عذر شرط ہے پس جس شخص کی ریح جاری رہتی ہو اس کی نماز ایسے شخص کے پیچھے جائز ہے جس کو ریح جاری رہتی ہو اور وہ ایسے شخص کے پیچھے نماز نہ پڑھے جس کو سلس البول ( پیشاب جاری رہتا ہو) ہو اس کی مزید ۔تفصیل امامت کے بیان میں ہے۔
٩. اگر معذور کا خون یا پیشاب وغیرہ کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو اگر ایسا ہو کہ نماز ختم کرنے سے پہلے پھر لگ جائے تو اس کا دھونا واجب نہیں اگر ایسا نہیں ہے تو دھونا واجب ہے پس اگر ایک روپیہ بھر سے زیادہ ۔نجس ہو گا تو نماز نہ ہو گی۔