پانی کی دو قسمیں ہیں
مطلق پانی
١. مطلق یعنی جس کو عام محاورے میں پانی کہتے و سمجھتے ہیں۔جیسے بارش کا پانی۔چشمے۔کنوئیں۔ تالاب۔ ندی نالے۔ دریا و سمندر وغیرہ کا پانی ۔ خواہ میٹھا ہو یا کھاری۔اور پگھلی ہوئی برف یا اولے کا پانی ان سب سے وضو ۔اور غسل کرنا درست ہے
٢. مقید یعنی جس کو عام محاورے میں پانی نہ کہتے ہوں اگرچہ پانی کی طرح بہنے والا ہو جیسے گلاب۔ کیوڑا۔ عرق گائوزبان۔ عرق سونف وغیرہ یا کسی دوا کا کشید کیا ہوا عرق۔ گنے کا رس۔ سرکہ۔ شربت وغیرہ یا اس کے ساتھ کوئی خصوصیت لگاتے ہوں۔جیسے پتوں پھل اور درخت کا نچوڑا ہوا پانی مثلا تربوز کا پانی ناریل کا پانی وغیرہ ان سب سے وضو اور غسل درست نہیں ہے مائے ۔
مطلق ( عام پانی) کی دو قسمیں ہیں ١. جاری یعنی بہتا ہوا پانی ۔ ٢. راکد یعنی ٹھرا ہوا پانی ۔ ۔راکد پانی کی بھی دو قسمیں ہیں ١. راکد قلیل ٢. راکد کثیر جاری پانی نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہوتا اور کثیر بھی جس کی تفصیل آگے آتی ہے۔نجاست گرنے سے ناپاک نہیں ہوتا جب تک کہ اس کی کوئی صفت نہ ۔بدلے۔ان دو پانیوں کے علاوہ تمام پانی نجاست گرنے سے ناپاک ہو جاتے ہیں
جاری پانی
١. جاری پانی کی ادنیٰ پہچان یہ ہے کہ اس میں تنکا بہہ جائے یا یہ کہ ۔لوگ اس کو جاری کہتے ہوں یہی اصح ہے
٢. جاری پانی میں اگر نجاست گر جائے اور مزہ یا بو نہ بدلے تو نجس نہیں ہوا اور اگر ان میں سے ایک صفت بھی بدل گئی تو نجس ہو گیا۔
٣. اگر نہر وغیرہ کے جاری پانی میں کوئی نجاست گر جائے اور اس کی کوئی صفت نہ بدلے تو اس کے پاس سے پانی لینا جائز ہے۔یہی حکم زمین دوز ۔نہر کا ہے ۔
٤. اگر بہت سے آدمی جاری نہر کے کنارے پر صفیں باندہ کر بیٹھیں اور وضو ۔کریں تو جائز ہے اور وہ پانی مستعمل نہیں ہو گا ۔
٥. جس چھوٹے حوض میں ایک طرف سے پانی آتا ہو اور دوسری طرف سے ۔نکل جاتا ہو وہ جاری ہے اور اس میں ہر طرف سے وضو جائز ہے۔
٦. اگر حوض چھوٹا ہو اور اس میں نجاست پڑ جائے اس کے بعد اس میں ایک طرف سے پاک پانی آئے اور دوسری طرف سے نکل جائے تو حوض پاک ہو جائے گا دوسری طرف سے پانی نکلتے ہی اس کی پاکی کا حکم ہو گا اگرچہ تھوڑا سا ۔پانی نکلا ہو۔حمام کا بھی یہی حکم ہے ۔