مطلق پانی یعنی جس پانی سے وضو غسل جائز ہے اس کا بیان گذر چکا ہے اس مقید اور دیگر پانیوں کی تفصیل بیان کی جاتی ہے۔ جن سے وضو و غسل جائز نہیں۔
١. جو پانی درخت یا پھل یا سبزی وغیرہ کو نچوڑ کر نکالا جائے یا خود ٹپک کر نکلے جیسے خربوزہ، کھیرا، ککڑی، تربوز اور گلاب وغیرہ کا پانی
٢. ہر قسم کا شربت مثلاً شربتِ صندل۔سونف۔کانسی وغیرہ
٣. ہر قسم کی دوائی وغیرہ کا کھینچا ہوا عرق ۔
٤. سرکہ ۔
٥. نمک جو پگھل کر پانی بن جائے ۔
٦. صابن یا اشتان( سجی) کا پانی جبکہ اس کا پتلا پن جاتا رہے اور گھاڑا ہو ۔جائے ۔
٧. زعفران اور کُسم کا پانی جبکہ سرخی غالب ہو اور گاڑھا ہو جائے
٨. مازو یا پھٹکڑی پانی میں اس قدر ملی ہوئی ہو کہ اس سے لکھنے سے نقش ۔ظاہر ہوں ۔
٩. مٹی وغیرہ ملا ہوا پانی جبکہ اس قدر گاڑھا ہو کہ کیچڑ بن جائے
١٠. جس پانی میں گیہوں یا چنے یا باقلا وغیرہ اُبالے جائیں اور اس میں ان کی ۔بو آ جائے
١١. شوربہ
١٢. سرکہ یا دودھ یا زعفران وغیرہ جس کا رنگ یا ذائقہ پانی کے مخالف ہے پانی میں ملایا جائے اور اب اس کا نام پانی نہ رہے۔اگر وہ چیز رنگ دار ہو جیسے دودھ وغیرہ تو غلبہ کا اعتبار رنگ سے کیا جائے گا اور اگر رنگ میں مخالف نہیں اور ذائقہ میں مخالف ہے جیسے سرکہ وغیرہ تو ذائقہ کا اعتبار کیا جائے گا اور اگر رنگ و ذائقہ دونوں میں مخالف نہیں جیسے گلاب وغیرہ تو مقدار کی زیادتی کا اعتبار کیا جائے گا اور اگر مقدار میں دونوں برابر ہوں گے ۔تو احتیاطاً پانی مغلوب سمجھا جائے گا اور وضو جائز نہیں ہو گا۔