١. آدمی کا جھوٹا پاک ہے خواہ وہ جنبی ہو یا حیض و نفاس والی عورت ہو خواہ وہ کافر ہو لیکن اگر کسی کا منہ ناپاک ہے تو اس کا جھوٹا نجس ہو جائے گا۔مثلاً شراب پینے وال ا اگر اس وقت پانی پئے تو اس کا جھوٹا نجس ہو گا لیکن اگر کچھ دیر بعد پئے کہ اس عرصہ میں کئی بار تھوک نگل چکا ہو اور جہاں شراب لگی ہو وہ جگہ تھوک سے صاف ہو چکی ہو تو صحیح یہ ہے کہ اب اس کا منہ پاک ہو جائے گا۔ شرابی کے جھوٹے سے ہر حالت میں بچنا ہی ۔چاہئے
٢. عورت کا جھوٹا اجنبیی مرد کے لئے اور اجنبی مرد کا جھوٹا عورت کے لئے مکروہ ہے یہ ناپاکی کی وجہ سے نہیں بلکہ لذت پانے کی وجہ سے ہے ۔اس لئے اگر معلوم نہ ہو یا لذت حاصل کرنے کے لئے نہ ہو تو کوئی حرج نہیں
٣. حلال چرندوں و پرندوں کا جھوٹا پاک ہے اگرچہ نر ہوں جیسے گائے ۔ بکری۔بیل۔ کبوتر۔ فاختہ وغیرہ لیکن ان میں سے جو جانور نجاست بھی کھاتا ہو مثلاً آزاد مرغی اور اونٹ و بیل وغیرہ تو ان کا جھوٹا مکروہ ہے ان کے دودھ اور گوشت کا بھی یہی حکم ہے۔اگر مرغی وغیرہ نے نجاست کھائی اور اسی وقت پانی پیا تو پانی نجس ہو جائے گا ۔
٤. گھوڑے کا جھوٹا بالاجماع پاک ہے ۔
٥. جن جانوروں میں بہتا ہوا خون نہیں ہوتا خواہ پانی مین رہتے ہوں یا خشکی ۔میں ان کا جھوٹا مکروہِ تنزیہی ہے
٦. کیڑے جو گھروں میں رہتے ہیں جیسے سانپ۔ نیولا۔چھپکلی وغیرہ دیگر جانور اور چوہا اور بلی ان کا جھوٹا مکروہِ تنزیہی ہے۔ بلی کا جھوٹا کھانا یا پینا مالدار کے لئے مکروہ ہے کیونکہ وہ اس کے بجائے دوسرا کھانا لے سکتا ہے۔ لیکن فقیر کے لئے جو اس کے بجائے دوسرا کھانا نہیں لے سکتا ضرورت کی وجہ سے مکروہ نہیں ہے۔ اگر بلی نے کوئی جانور چاہا وغیرہ کھا کر فوراً پیا تو اس کا جھوٹا ناپاک ہے اور کچھ دیر ٹھہر کر پیا کہ اس عرصہ میں وہ اپنا منہ کئی دفعہ چاٹ کر صاف کر چکی ہے تو اس کا جھوٹا ناپاک نہیں ہے۔ بلکہ ۔مکروہ ہے
٧. شکاری پرندوں مثلاً شکرا۔باز۔چیل وغیرہ کا جھوٹا مکروہ ہے۔اسی طرح ان پرندوں کا جھوٹا بھی مکروہ ہے جن کا گوشت کھایا نہیں جاتا۔کوے کا جھوٹا بھی مکروہ ہے۔اچھے پانی کے ہوتے ہوئے مکروہ پانی سے وضو کرنا مکروہ ۔ہے اور اگر اچھا پانی نہ ملے تو مکروہ نہیں
٨. خنزیر کتا شیر چیتا بھیڑیا ہاتھی گیدڑ اور دوسرے درندوں چوپایوں کا جھوٹا نجس ہے۔کتے کے چاٹے برتن کا تین بار دھونا واجب ہے اور سات ۔بار دھونا اور پہلی اور آخری مرتبہ مٹی سے بھی ملنا مستحب ہے
٩. خچر اور گدھے کا جھوٹا مشکوک ہے یعنی وہ خود پاک ہے لیکن پاک کرنے والے ہونے میں شک ہے۔مشکوک پانی کے سوا اور پاک پانی نہ ملے تو اس سے وضو کرے اور تیمم بھی کرے ان دونوں کو جمع کرنا واجب ہے صرف ایک کو کافی سمجھنا جائز نہیں دونوں میں چاہے جس کے پہلے کرے لیکن وضو کو مقدم ۔کرنا افضل ہے ایسے پانی سے وضو کرنے میں احتیاطاً نیت بھی کر لے ۔
١٠. ہر جانور کے پینے اور لعاب میں اس کے جھوٹے کا اعتبار کیا جائے گا۔