نماز کی پوری ترکیب جو سلف سے منقول چلی آرہی ہے جس میں سب فرض و واجب و سنت اور مستحب اپنی اپنی جگہ پر ادا ہوں اس طرح پر ہے کہ جب نماز پڑھنے کا ارادہ ہو تو تمام شرائطِ نماز کے ساتھ شروع کرے یعنی پہلے اپنا بدن حدث اکبر و اصغر اور ظاہری ناپاکی سے پاک کر کے پاک کپڑے پہن کر پاک جگہ پر قبلے کی طرف منھ کر کے اس طرح کھڑا ہو کہ دونوں قدموں کے درمیان چار انگل یا اس کے لگ بھگ فاصلہ رہے پھر جو نماز پڑھنی ہے اس کی نیت دل میں کرے مثلاً یہ کہ آج کی فجر کی فرض نماز اللّٰہ تعالٰی کے واسطے پڑھتا ہوں اور زبان سے بھی کہہ لے تو اچھا ہے پھر دونوں ہاتھ کانوں کی لو تک اٹھائے اس طرح کہ ہاتھوں کی ہتھلیاں اور انگلیاں قبلہ رخ رہیں اور انگھوٹھے کانوں کی لو کے مقابل ہوں، انگلیوں کے سرے کانوں کے کناروں کے مقابل ہوں انگلیاں اعتدال کے ساتھ ایک دوسرے سے جدا رہیں یعنی عادت کے مطابق درمیانی حالت میں ہوں، بالکل ملی ہوئی یا زیادہ کھلی ہوئی نہ ہوں اور جب کانوں کی لو تک انگھوٹھے پہچ جائیں تو تکبیر یعنی اللّٰہ اکبر کہے، ہاتھ تکبیر سے پہلے اٹھائے یہی اصح ہے تکبیر تحریمہ کے وقت سر نہ جھکائے بلکہ اعتدال کے ساتھ کھڑا رہے اور تمام نماز میں اسی اعتدال کے ساتھ کھڑا ہو، تکبیر تحریمہ سے فارغ ہوتے ہی دونوں ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے، بعض ناواقف لوگ تکبیر تحریمہ سے فارغ ہوتے ہی دونوں ہاتھوں کے نیچے لٹکا دیتے ہیں پھر ان کو ناف کے نیچے باندھتے ہیں، یہ لٹکانا ٹھیک نہیں ہے ایسا نہیں کرنا چاہئے ناف کے نیچے اس طرح ہاتھ باندھے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر یعنی کلائی کے جوڑ پر رہے اور انگہوٹھے اور چھنگلیا سے حلقہ کے طور پر بائیں ہاتھ کی کلائی کو پکڑ لے باقی تین انگلیاں کلائی کی پشت پر رہیں اور نظر سجدے کی جگہ پر رہے پھر آیستہ آواز سے کہ جس کو صرف خود سن سکے ثنا پڑھے اور وہ یہ ہے۔
سُبحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَ بِحَمدِکَ وَ تَبَارَکَ اسمُکَ وَ تَعَالٰی جَدَّکَ وَلَا اَلٰہَ غَیرُک،
امام یا مقتدی یا تنہا نماز پڑھتا ہو سب کے لئے یہی حکم ہے اور ثنا میں جَلَ ثَنَاوُکَ سوائے نماز جنازہ کے اور کسی نماز میں نہ پڑھے اور
اِنَّی وَجَّھتُ وَجھِیَ لِلَّذِی فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَ الاَرضَ حَنِیفَا وَّ مَا اَنَا مِنَ المُشرِکِین ط اِنَّ صَلٰوتِی وَ نُسُکِی وَ مَحیَایَ وَ مَمَاتِی لِلّٰہِ رَبَّ العٰلَمِینَ لَا شَرِیکَ لَہُ وَ بِذَالِکَ اُمِرتُ وَاَنَا اَوَّلُ المُسلِمِینَ ط
تحریمہ کے بعد نہ پڑھے اور نہ ثنا کے بعد پڑھے البتہ نفل نماز میں ثنا کے ساتھ ملانا جائز ہے اور اولیٰ یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ سے پہلے بھی اس سے نیت ملانے کے لئے نہ پڑھے یہی صحیح ہے اور متاخرین نے اس کو اختیار کیا ہے کہ تحریمہ سے پہلے اس کو کہہ لے اور صحیح قول یہ ہے کہ اس میں انَّا اَوَّل المُسلِمِینَ کہنے سے نماز فاسد نہیں ہوتی کیونکہ نمازی اس کو تلاوت کے قصد سے کہتا ہے نہ کہ اپنے حال کی خبر دیتا ہے نیز احادیثِ صحیحہ سے اس کا پڑھا جانا ثابت ہے اس لئے مفسدِ نماز نہیں ہو سکتا البتہ اس کا جواز نفلوں میں پڑھنے پر محمول کیا گیا ہے۔