جبیرہ وعصابہ کا مسح موزے کے مسح سے بیس احکام میں مخالف ہے۔
١. یہ بدل و خلیفہ نہیں ، اور مسح موزہ دھونے کا بدل و خلیفہ ہے۔
٢. اس کے لئے مدت مقرر نہیں ۔
٣. اگر پہلے جبیرہ وعصابہ کو بدل ڈالے تو دوسرے پر مسح کو لوٹانا واجب نہیں بلکہ مستحب ہے۔
٤. اگر اوپر نیچے دو جبیرہ بندھے ہوں اور ایک کو کھول ڈالے تو دوسرے پر ۔مسح لوٹانا واجب نہیں مستحب ہے۔
٥. جبیرہ والے پائوں کو مسح کرے اور دوسرے پائوں کو دھو لےبخلاف موزہ کہ اگر صرف ایک پائوں میں موزہ ہو تو دونوں کو دھونا فرض ہے ایک پر مسح جائز نہیں۔
٦. جبیرہ کا طہارت پر باندھنا شرط نہیں۔
٧. اگر جبیرہ پر مسح ضرر کرے تو ترک جائز ہے ۔
٨. جبیرہ کا مسح عذر میں جائز ہے بلا عذر جائز نہیں۔
٩. حدث وجنابت یعنی غسل میں بھی جبیرہ پر مسح جائز ہے۔
١٠. اگر جبیرہ زخم اچھا ہو جانے پر گر جائے تو مسح باطل ہو جائے گا ورنہ نہیں۔
١١. جبیرہ کے مسح میں نیت بالاتفاق شرط نہیں ، موزہ کی نیت کے بارے میں اختلاف ہے۔
١٢. زخم اچھا ہونے پر جبیرہ گر پڑے تو صرف اسی جگہ کا دھونا لازم ہے ۔
١٣. اگر جبیرہ میں مسح کرنے کے بعد کسی طرح پانی داخل ہو جائے تو مسح ۔باطل نہ ہو گا موزہ کا مسح باطل ہو جائے گا۔
١٤. ٹوٹے ہوئے عضو پر جبیرہ باندھ کر مسح کرنا جائز ہے اگرچہ وہ عضو تیں انگل سے کم باقی رہا ہو ، مسح موزہ میں تین انگل کی مقدار کا باقی رہنا شرط ہے ۔
١٥. بعض روایات میں جبیرہ و عصابہ کے مسح کا ترک جائز ہے۔
١٦. جبیرہ و عصابہ کا پائوں میں ہونا شرط نہیں ۔
١٧. جبیرہ و عصابہ میں اکثر حصہ کا مسح شرط ہے موزہ میں تین انگل کی ۔مقدار شرط ہے۔
١٨. جب عضو مائوف کو مسح نہ کر سکے تب جبیرہ کا مسح صحیح ہے۔
١٩. مسح جبیرہ و عصابہ فرض عملی ہے اور موزہ کا مسح رخصت و جائز ہے۔
٢٠. مسح جبیرہ کی مدت معین نہیں کیونکہ وہ دھونے کی مثل ہے اور جب تک وہ زخم وغیرہ اچھا نہ ہو مسح کرے گا اور تندرستوں کی امامت کرے گا بخلاف ۔صاحب عذر کے اور مسح موزہ کی مدت معین ہے۔