چہارم: وہ احکام جو صرف حیض و نفاس والی عورت کےساتھ مخصوص ہیں۔
١. اس حالت میں روزہ رکھنا حرام ہے لیکن روزہ بلکل معاف نہیں ہوتا بلکہ پاک ہونے کے بعد اس روزوں کی قضا لازم ہے یعنی فرض روزہ کی قضا فرض اور واجب روزہ کی قضا واجب ہے۔ اگر فرض روزہ کی حالت میں حیض و نفاس شروع ہو گیا تو وہ روزہ جاتا رہا اس کی قضا رکھے خواہ وہ روزہ فرض یا واجب ہو یا سنت یا نفل کیونکہ شروع ہونے کو بعد سنت و نفل روزہ ۔بھی واجب ہو جاتا ہے۔
٢. حیض و نفاس والی عورت سے جماع حرام ہے اور اس کے جائز و حلال جاننا کفر ہے اور جو چیزیں جماع کے ہم معنی ہیں ان کا بھی یہی حکم ہے ، پس ایسی عورت کے ناف اور زانو کے درمیان کے جسم کو دیکھنا اس سے اپنے جسم کو ملانا جبکہ کوئی کپڑا درمیان میں حائل نہ ہو حرام ہے ، ناف اور زانو کے درمیانی حصہ کے علاوہ باقی بدن یعنی ناف اور ناف کے اوپر کا حصے اور زانو سے نیچے کے حصہ کا بدن کو اپنے جسم کے ساتھ ملانا( یعنی اس حصہ سے مباشرت و استمتاع) جائز ہے ، اگرچہ کپڑا درمیان میں حائل نہ ہو اور ناف و زانو کے درمیاںی حصہ بدن سے اپنا بدن ملانا یعنی مباشرت و استمتاع اس وقت جائز ہے جبکہ کپڑا درمیان میں حائل ہو ، پس اگر ناف و زانو کے درمیان کپڑا ہونے کی صورت میں حیض و نفاس والی عورت کے ساتھ لیٹنا وغیرہ جائز ہے بلکہ حیض کی وجہ سے جائز نہ جانتے ہوئے عورت سے علیحدہ ہو کر سونا اور اس کو اختلاط سے بچنا مکروہ ہے ، جبکہ غلبہ شہوت نہ ہو۔
٣. حیض و نفاس والی عورت سے کھانا پکوانا اور اس کی مستعلمہ چیزوں کا استمعال جائز ہے ان کو کھانے پینے کے لئے ہاتھ دھو لینا اور کلی کر لینا مستحب و اولٰی ہے ، اس کا ترک مکروہ تنزیہی ہے ، اور پورا وضو کر لینا زیادہ بہتر ہے۔
٤. حیض و نفاس کا خون بند ہونے کے بعد غسل واجب ہو جاتا ہے۔
٥. اگر کسی عورت کو نہانے کی ضرورت تھی اور ابھی وہ نہانے نہ پائی تھی کہ حیض شروع ہو گیا تو اب اس پر نہانا واجب نہیں ہے بلکہ جب حیض ۔سے پاک ہو تب نہائے اور ایک ہی غسل ہر دو سبب کی طرف سے ہو جائے گا۔