جن وقتوں میں نماز جائز نہیں اور جن میں مکروہ ہے ۔ قسم دوم
یہ وہ اوقات ہیں جن میں صرف نوافل کا قصداً پڑھنا اور نمازِ واجب لغیرہ کا ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے پس سوائے سنتِ فجر کے ہر قسم کی سنتیں اور نفل اگرچہ تحیتہ المسجد اور تحیتہ الوضو ہی ہوں اور نماز نذرِ مقید ہو یا مطلق، ہر دوگانہ طواف اور سجدہِ سہو جو ان نمازوں میں پیش آئے جن کا ادا کرنا ان وقتوں میں مکروہ ہے جس نفل نماز یا واجب لغیرہ کو مستحب یا مکروہ وقت میں شروع کر کے پھر توڑ دیا ہو اگرچہ وہ صبح کی سنتیں ہوں ان سب کا ان وقتوں میں ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے اور ان کو توڑ دینا اور دوسرے غیر مکروہ وقت میں ادا کرنا واجب ہےاور ان کے علاوہ باقی سب نمازیں یعنی پنج وقتہ فرض نمازیں، نمازِ واجب لعینہ یعنی نمازِ وتر، نماز جنازہ، سجدہ تلاوت ادا و قضا بلا کراہت جائز ہیں وہ اوقات یہ ہیں:
٠۱ طلوع فجر یعنی صبح صادق سے نماز فجر ادا کرنے سے پہلے کا وقت اس میں صبح کی دو رکعت سنتِ معکدہٰ کے سوا ہر قسم کی نفل نماز اور واجب لغیرہ قصداً ادا کرنا مکروہ تحریمی ہے -
٠۲ فجر کے فرضوں کے بعد سے سورج نکلنے سے لحظہ بھر پہلے تک کا وقت۔
٠۳ عصر کی فرض نماز کے بعد سے سورج کے متغیر ہونے سے لحظہ بھر پہلے تک کا وقت۔
٠۴ سورج غروب ہونے کے بعد سے مغرب کی فرض نماز شروع ہونے سے پہلے کا وقت، تاکہ مغرب کی نماز میں تاخیر نہ ہو جائے، تھوڑی تاخیر یعنی دو رکعت سے کم فاصلہ مکروہ نہیں اور دو رکعت کی مقدار یا اس سے زیادہ لیکن ستاروں کے گتھنے سے پہلے تک تاخیر مکروہِ تنزیہی ہے اور اس کے بعد ستاروں کے گتھنے (بکثرت نمودار ہونے) تک تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
٠۵ جب جمعہ کے روز امام خطبہ کے لئے حجرہ سے نکلے یا جہاں حجرہ نہ ہو اپنی جگہ سے خطبہ کے منبر پر چڑھنے کے لئے کھڑا ہو اُس وقت سے فرضِ جمعہ ختم ہونے تک یعنی جب امام خطبہ کے لئے کھڑا ہو اُس وقت سے لیکر عین خطبہ کے وقت خواہ پہلا خطبہ ہو یا دوسرا یا ان کا درمیانی وقفہ ہو، اور فرض نماز جمعہ شروع ہونے سے ختم ہونے تک کا وقت اس وقت جمعہ کی سنتیں پڑھنا بھی مکروہِ تحریمی ہی البتہ اگر سنتیں امام کے کھڑے ہونے سے پہلے شروع کر دی تھیں تو ان چار رکعتوں کو پورا کرلے یہی صحیح ہے، جمعہ کے علاوہ ہر خطبے کا بھی یہی حکم ہے۔
٠۶ جب فرض نمازوں کی تکبیر و اقامت ہو جائے لیکن صبح کی دو رکعت سنتوں کے لئے یہ حکم ہے کہ اگر جماعت فوت ہونے کا خوف نہ ہو اگرچہ قعدہ ہی میں شریک ہو جائے تو سنت فجر پڑھناجائز ہے- لیکن جماعت کی صف سے دور پڑھے اور اگر جماعت میں شامل ہونا ممکن نہ ہو تو ان سنتوں کو ترک کر کے جماعت میں شامل ہو جائے۔
جن وقتوں میں نماز جائز نہیں اور جن میں مکروہ ہے۔
٠۷ جب کسی نماز کا وقت تنگ ہو جائے تو اس وقت کے فرض کے سوا اور سب نمازیں مکروہِ تحریمی ہیں وقت کی تنگی سے مراد مستحب وقت کی تنگی ہے۔
٠۸ عیدین کی نماز سے پہلے گھر و مسجد و عیدگاہ میں نفل نماز پڑھنا مکروہ ہے اور عیدین کی نماز کی بعد مسجد و عیدگاہ میں نفل پڑھنا مکروہ ہے گھر میں پڑھنا مکروہ نہیں یہی اصح ہے۔
٠۹ عرفات میں جب شرائط کے ساتھ ظہر اور عصر دو نمازوں کو جمع کرے تو اُن کے فرضوں کے درمیان میں نفل و سنت پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اور بعد میں بھی مکروہ ہے اس لئے کہ عصر کی نماز کے بعد نفل مکروہ ہیں، اسی طرح جب مزدلفہ میں نمازِ مغرب و عشاء کو جمع کرے تو ان کے درمیان میں بھی نمازِ نفل و سنت مکروہِ تحریمی ہے لیکن یہاں بعد میں مکروہ نہیں اس لئے مزدلفہ میں مغرب و عشاء کی سنتیں و وتر عشاء کے فرضوں کے بعد پڑھے۔
٠۱۰ پیشاب یا پاخانہ یا دونوں کی حاجت کے وقت یا ریح کے غلبہ کو روک کر کوئی نماز پڑھنا خواہ فرض ہو یا نفل مکروہِ تحریمی ہے، اسی طرح جب کھانا حاضر ہو اور نفس اس کی طرف راغب ہو، اس وقت نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے اسی طرح اگر کوئی اور سبب پایا جائے جس کی وجہ سے نماز کے افعال کی طرف سے دل ہٹنے اور خشوع میں خلل پڑے اور وہ اسے کو دفع کر سکتا ہو تو اس کو دور کئے بغیر نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے لیکن اگر وقت جاتا ہو تو نماز پڑھ لے اورپھر دوسرے وقت میں لوٹا لے۔
٠۱۱ دو وقت ایسے ہیں جن میں صرف وقتی نماز کا ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، اول مغرب کی فرض نماز میں بلا عذر ستارے گتھنے ( خوب نمودار ہونے) تک تاخیر کرنا، دوم عشاء کی فرض نماز بلا عذر آدھی رات کے بعد پڑھنا مکروہِ تحریمی ہے۔