١٦. سلام کے لفظ کے ساتھ نماز سے باہر ہونا۔
١٧. دو بار لفظ اَلسَلَامُ کہنا واجب ہے عَلَیکُم واجب نہیں، پہلے سلام پر نماز سے باہر ہوجاتا ہے اس کے بعد امام کی اقتدا درست نہیں۔
١٨. نماز وتر میں دعائے قنوت کے لئے اللّٰہ اکبر کہنا۔
١٩. نماز وتر میں دعائے قنوت پڑھنا۔
٢٠. دونوں عیدوں کی نماز میں چھ زائد تکبیریں کہنا یعنی ہر رکعت میں تین بار اللّٰہ اکبر کہنا ہر تکبیر جداگانہ واجب ہے ایک تکبیر بھی چھوڑ دے گا تو ترک واجب ہو گا۔
٢١. دونوں عیدوں کی نماز میں دوسری رکعت کے رکوع کی تکبیر لفظ اللّٰہ اکبر سے کہنا اگر کسی اور لفظ سے کہے گا تو ترک واجب ہو گا جیسا کہ ہر نماز میں تکبیر تحریمہ کا حکم ہے۔
٢٢. امام کو جہری نمازوں میں جہر کرنا یعنی مغرب اور عشاءکی پہلی دو رکعتوں میں اور نماز فجر و جمعہ و عیدین اور ترویح و رمضان المبارک کے وتروں کی ہر رکعت میں جہر یعنی آواز سے پڑھنا جہر کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اس کی آواز قریب والے سن سکیں اگر اکیلا نماز پڑھے تو جہری نمازوں میں جہر کرنا اس پر واجب نہیں البتہ افضل ہے اگر جہری نمازیں قضا ہو جائیں ان کو جماعت سے قضا کرے تو امام ان کو بھی جہر ہی سے پڑھے اور منفرد کو اختیار ہے خواہ جہر کرے یا آہستہ پڑھے۔
٢٣. امام کو دوسری نمازوں یعنی نماز ظہر و عصر کی کل رکعتوں میں اگرچہ عرفات میں ہو اور نماز مغرب کی تیسری رکعت اور نماز عشا کی آخری دو رکعتوں اور دن کے نوافل مثلاً کسوف و استسقائ میں آہستہ قرآت کرنا آہستہ پڑھنے کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ اپنی آواز وہ خود سن سکے یا اس کے قریب کا ایک دو آدمی سن لیں صرف خیال دوڑا لینے سے نماز نہیں ہو گی بلکہ زبان سے پڑھنا ضروری ہے۔
٢٤. نماز کے اندر ہر فرض یا واجب کا اس کے مقام پر ادا کرنا یعنی دو فرض یا دو واجب یا فرض و واجب کے درمیان تین تسبیح ( تین با سبحان اللّٰہ کہنے) کی مقدار تاخیر نہ کرنا۔
٢٥. پہلی اور تیسری رکعت کے دوسرے سجدے کے بعد قعدہ نہ کرنا یعنی ایک رکن کی مقدار دیر نہ کرنا۔
٢٦. ایک رکعت میں رکوع دو دفعہ نہ کرنا یعنی ہر رکعت میں رکوع ایک ہی بار ہونا۔
٢٧. ہر رکعت میں دو ہی سجدے کرنا تین سجدے نہ کرنا۔
٢٨. نماز میں آیت سجدہ پڑھی تو سجدہ تلاوت کرنا۔
٢٩. نماز میں سہو ہوا تو سجدہ سہو کرنا۔
٣۰. آیت سجدہ پڑھی تو سجدہ تلاوت ادا کرنے میں تین آیت یا اس سے زیادہ تاخیر نہ کرنا۔
٣١. قرآت کے سوا تمام واجبات میں امام کی متابعت کرنا۔