٣. پانی تھوڑا ہو اور پیاس کا خوف ہو خواہ اپنے لئے ہو یا اپنے ساتھی یا اہل قافلہ میں سے کسی آشنا یا اجنبی کے لئے ہو ، یا سواری کے جانور کے لئے ہو خواہ اس وقت ہو یا آئندہ ہو یہ سب امور عذر ہیں ، اسی طرح آٹا گوندھنے کی ضرورت ہو تو تیمم جائز ہے ، شوربا پکانے کی ضرورت ہو تو عذر نہیں ۔اس پانی سے وضو کرے تیمم جائز نہیں
٤. بیمار ہو جانے یا بیماری بڑھ جانے کا خوف ہو ، جبکہ اپنے تجربہ یا علامات سے گمان غالب ہو جائے یا کسی تجربہ کار مسلمان حکیم کے کہنے سے معلوم ہو ، اگر ٹھنڈا پانی نقصان کرتا ہو اور گرم پانی نقصان نہ کرے تو گرم پانی سے وضو و غسل کرے لیکن اگر آدمی کسی ایسی جگہ ہے کہ گرم پانی نہیں مل سکتا تو پھر تیمم کر لینا درست ہے۔ اگر کہیں اتنی سردی اور برف پڑتی ہو کہ نہانے سے مر جانے یا بیمار پڑ جانے کا خوف ہو اور رضائی لحاف وغیرہ کوئی چیز بھی پاس نہیں کہ نہا کر اس سے گرم ہو جائے تو ایسے ۔وقت کی مجبوری کے وقت تیمم کر لینا درست ہے۔
٥. ایسی نماز کے فوت ہونے کا خوف ہو جس کا قائم مقام و بدل نہ ہو جیسے ۔عیدیں کی نماز ، چاند گرہن ، سورج گرہن ، نماز جنازہ وغیرہ
٦. پانی نکالنے کا سامان نہ ہونے کی وجہ سے پانی پر قادر نہ ہونا یعنی کنواں موجود ہے مگر ڈول اور رسی نہیں ہے۔ اگر کپڑا لٹکا کر کچھ پانی نکالنا ممکن ہو تو اس کو نچوڑ کر وضو کرنا لازمی ہے اگرچہ پورا وضو چند مرتبہ میں ادا ہو ایسی صورت میں تیمم جائز نہیں ، اگر پانی موجود ہے مگر وہ شخص اٹھ کر اسے نہیں لے سکتا اور دوسرا آدمی موجود نہیں تو وہ معذور ہے اور اس ۔کو تیمم درست و جائز ہے۔
تیمم ۔ مسح مٹی یا مٹی کی جنس پر کرنا
٣. پاک مٹی یا جو چیز زمین کی جنس سے ہے اس پر تیمم کرے اس پر گردوغبار نہ ہو ، جو چیز جل کر راکھ ہو جائیں جیسے لکڑی گھاس وغیرہ اور جو چیز پگھل کر نرم ہو جائیں جیسے سونا ، چاندی ، لوہا ، کانسی ، تانبا وغیرہ یہ چیزیں زمین کی جنس سے نہیں ہیں پس ہر قسم کی مٹی سرخ ، سیاہ ، سفید وغیرہ ریت گچ ، چونا ، پتھر ، سرمہ ، ہڑتال ، گیرو ، ملتانی ، گندھک ، فیروزہ ، عقیق ، زمرد ، زبرجد ، یاقوت وغیرہ پتھر کی قسمیں ہیں کچی یا پختہ اینٹ اور مٹی کے کچے یا پکے برتن خواہ نئے ہوں یا ان میں پانی بھر چکے ہوں ان سب پر تیمم جائز ہے خواہ ان پر گرد وغبار ہو یا نہ ہو لیکن مٹی کو برتن پر روغن پھرا ہوا ہو تو تیمم درست نہیں اور لکڑی ، لوہا کان سے نکلنے کے بعد ، صاف کیا ہوا سونا ، چاندی ، تانبا ، پیتل ، المونیم ، سیسہ ، رانگ ، جست ، گیہوں ، جو ، ہر قسم کا غلہ ، کپڑا ، راکھ ، عنبر ، کافور ، مشک ، مونگا وغیرہ ان تمام چیزوں پر تیمم جائز نہیں ، لیکن اگر ان چیزوں پر مٹی کا گردوغبار ہو تو جائز ہے۔ پس جو چیز زمین کی جنس سے نہیں اور اس پر اتنا غبار ہے کہ ہاتھ مارنے سے اڑنے لگے یا اس چیز پر ہاتھ رکھ کر کھینچنے سے ہاتھوں پر مٹی کا نشان پڑ جائے تو اس سے تیمم کر سکتا ہے۔ پس اس پر دونوں ہاتھ مارے اور جب غبار اس کے ہاتھ پر لگ جائے اور اس کا اثر ظاہر ہو تو تیمم کرے یا اپنا کپڑا جھاڑے اور ہاتھوں کو غبار کی طرف ہوا میں اٹھائے جب غبار اس کے ہاتھوں پر پڑے تو اس سے تیمم کر لے۔ ڈھیلا مٹی وغیرہ ایک ہی جگہ سے ایک ہی آدمی بار بار تیمم کرے ۔ یا بہت سے آدمی تیمم کریں تو جائز ہے اور وہ جگہ مستعمل نہیں ہو جاتی ۔مسجد کی دیوار یا زمین سے تیمم کرنا بلا کراہت جائز ہے ۔