٢٠. اگر نماز کے اندر آذان کے کلمات اذان یا جواب اذان کے ارادہ سے یا بلا کسی ارادہ کے کہے تو نماز فاسد ہو جائے گی۔
٢١. نماز کے اندر لفظ نعم کہنا جب کہ عادت ہو کہ یہ لفظ جاری ہو جایا کرتا ہے اور اگر عادت نہیں تو نماز فاسد نہیں ہو گی اور وہ قرآن سے شمار ہو گا، اگر اس کا ترجمہ یعنی اردو میں ہاں یا فارسی میں بلے یا آرے کہا تب بھی یہی حکم ہے اور ایک روایت کے مطابق ترجمہ والے لفظ سے مطلقاً نماز فاسد ہو جائے گی خواہ تکیہ کلام ہو یا نہ ہو۔
٢٢. نماز میں آواز سے آہ یا اوہ یا اف کہا یا ایسا رویا کہ اس سے حروف پیدا ہو گئے، اگر جنت یا دوزخ کے ذکر کی وجہ سے تھا تو اس کی نماز فاسد نہیں ہو گی اور اگر درد یا مصیبت سے رویا یا آہ وغیرہ کی تو نماز فاسد ہو جائے گی، لیکن اگر تکلیف کی وجہ سے اپنے نفس کو نہیں روک سکتا تو بوجہ ضرورت نماز فاسد نہیں ہو گی، اسی طرح امام کی قرآت اچھی لگنے پر رو کر نعم یا ہاں یا آرے بلے وغیرہ کہا تب بھی یہی حکم ہے کیونکہ یہ خشوع کی دلیل ہے اور اگر لہجہ اور خوش آوازی کی لذت میں آکر کہے گا تو نماز فاسد ہو جائے گی اگر اپنے گناہوں کی کثرت کا خیال کر کے آہ کی تو نماز فاسد نہ ہو گی۔
٢٣. کھانسنا یا کھنکارنا بلا عذر یا بلا غرض صحیح نماز کو فاسد کرتا ہے عذر کے ساتھ ہو مثلاً نمازی طبعیت کو نہیں روک سکتا یا کسی صحیح غرض کے ساتھ ہو مثلاً آواز کو درست کرنے یا امام کو قرآت میں یا اٹھنے بیٹھنے وغیرہ کی غلطی بتانے کے لئے ہو تو مفسد نہیں۔
٢٤. چھینک یا ڈکار یا جماہی بھی کھانسنے کے حکم میں ہیں۔
٢٥. اپنے سجدے کی جگہ سے مٹی کو پھونک مارنا، اگر سانس لینے کی مانند تھا کہ اس کی آواز سنی نہیں جاتی تو مفسد نہیں ہے لیکن قصداً ایسا کرنا مکروہ ہے اور اگر اس طرح سننے میں آئے کہ اس سے حروف تہجی پیدا ہوتے ہوں تو بمنزلہ کلام کے ہو کر مفسد ہے۔
٢٦. قرآن مجید میں دیکھ کر پڑھنا، قرآن مجید یا محراب میں سے دیکھ کر پڑھنے اور کم یا زیادہ پڑھنے اور امام یا منفرد کے پڑھنے میں کوئی فرق نہیں سب کا ایک ہی حکم ہے لیکن کم از کم ایک آیت پڑھی ہو یہی اظہر ہے نماز میں کسی لکھےہوئے پر نظر پڑی وہ آیت تھی اس کو سمجھ لیا یا فقہ کی کتاب پر نظر پڑی اور اس کو سمجھ لیا یا محراب پر سوائے قرآن کے کچھ اور لکھا ہوا تھا اس کو نمازی نے دیکھا اور سمجھ لیا تو نماز فاسد نہ ہو گی یعنی نماز کے اندر کوئی لکھی ہوئی چیز بغیر قصد کے دیکھنا اور سمجھنا خواہ وہ قرآن یا فقہ وغیرہ کوئی اور چیز ہو بالاتفاق مفسد نہیں ہے اور مکروہ بھی نہیں ہے اور قصداً ہو تب بھی مفسد نہیں لیکن مکروہ ہے۔
٢٧. نماز کی اندر قرآت کی جگہ انجیل یا تورات یا زبور میں کچھ پڑھا اور قرآن کچھ نہ پڑھا تو ہر حال میں مفسد ہے لیکن اگر نماز جائز ہونے کی مقدار قرآن پڑھ لیا ہو پھر کچھ آیات تورات یا انجیل کی پڑھیں جن میں ذکر الہی ہے تو نماز مفسد نہیں ہو گی لیکن ایسا کرنا مکروہ ہے۔
٢٨. نماز کی اندر اللّٰہ اکبر کہتے وقت اللّٰہ کی ہمزہ کو بڑھایا اور مد کیا یا اکبر کے ہمزہ کو مد کر دیا، یا اکبر کی ب کو بڑھا کر اکبار پڑھا تو نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر تکبیر تحریمہ میں ایسا کرے گا تو سرے سے نماز شروع ہی نہیں ہو گی۔