٢. نماز کے اندر کھانا پینا، مطلقاً نماز کو فاسد کرتا ہے خواہ قصداً ہو یا بھول کر تھوڑا ہو یا زیادہ حتی کہ اگر باہر سے ایک تل منھ میں لیا اور نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی یا کوئی پانی وغیرہ کا قطرہ یا برف کا ٹکڑا منھ کے اندر چلا گیا اور وہ اسے نگل گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی، نماز شروع کرنے سے پہلے کوئی چیز منھ میں لگی ہوئی تھی اگر وہ چنے کی مقدار سے کم تھی اور اس کو نگل گیا تو نماز فاسد نہیں ہو گی مگر مکروہ ہے اور اگر چنے کے برابر یا زیادہ ہو گی تو نماز فاسد ہو جائے گی اصول یہ ہے کہ جس چیز کو کھانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس سے نماز بھی ٹوٹ جاتی ہے ورنہ نہیں، کوئی میٹھی چیز نماز سے پہلے کھائی تھی نماز کے اندر اس مٹھاس کا اثر جو منھ میں موجود تھا وہ تھوک کے ساتھ اندر جاتا ہے تو مفسد نہیں اگر مصری یا شکر یا پان وغیرہ منھ میں رکھ لیا چبایا نہیں اور وہ گھل کر حلق میں جاتا ہے تب بھی نماز فاسد ہو جائے گی اگر دانتوں سے خون نکلا اور تھوک میں مل کر حلق یں گیا اور نگل گیا تو خون کا مزہ حلق میں محسوس ہونے کی صورت میں نماز ٹوٹ جائے گی نماز اور روزے کے لئے مزہ کا اعتبار کیا جائے گا اور وضو توڑنے کے لئے رنگ کا۔
٣. نماز کے اندر چلنا، ایک دم متواتر دو صف کی مقدار چلنا عملِ کثیر اور مفسدِ نماز ہے اس سے کم قلیل ہے پس اگر ایک دم دو صف کی مقدار چلا تو نماز فاسد ہو جائے گی اس سے کم چلا تو نماز فاسد نہ ہو گی کثیر غیر متواتر بھی مفسد نہیں جبکہ قبلے کی طرف سے منھ نہ پھرے ورنہ مفسد ہے کثیر غیر متواتر کی مثال یہ ہے کہ بقدر ایک صف کے چلا پھر ایک رکن کی مقدار ٹھہرا پھر مقدار ایک صف کے چلا پہر ایک رکن کی مقدار ٹھہرا تو اس سے نماز فاسد نہیں ہو گی اگرچہ بہت چلا ہو جب تک کہ وہ مسجد میں ہونے کی صورت میں مسجد سے باہر نہ ہو جائے اور میدان میں ہونے کی صورت میں صفوں سے باہر نہ ہو جائے یا قبلہ سے نہ پھر جائے، عملِ قلیل میں بھی اگر قبلہ سے پھر گیا تو نماز فاسد ہو جائے گی ورنہ نہیں، جس عمل کا کثیر مسفد ہے اس کا قلیل مکروہ ہے، عذر کے ساتھ اور نماز کی اصلاح کے لئے چلنا کسی حالت میں مفسد و مکروہ نہیں ہے خواہ تھوڑا چلے یا زیادہ اور متواتر ہو یا غیر متواتر قبلے سے پھرے یا نہ پھرے ( یہ دونوں نمبر بھی عملِ کثیر کی وضاحت میں شمار ہو سکتے ہیں، نیز یہ تینوں نمبر صحتِ نماز کی ایک شرط تحریمہ کے منافی ہیں اس لئے یہ سب امور آگے آنے والے پانچویں نمبر کے اجزائ ہو سکتے ہیں)۔
٤. حالت نماز میں نماز فرض ہونے کی شرطوں میں سے کسی شرط کا مفقود ہوجانا، شرطوں کا بیان پہلے ہو چکا ہے، نیز نمازی کا اپنے دل میں مرتد ہو جانا مفسدِ نماز ہے اور امام کا نماز کے اندر مر جانا بھی مفسد ہے حتیٰ کہ اگر قعدہ اخرہ کے بعد مر گیا تو مقتدیوں کی نماز باطل ہو گئی نئے سرے سے پڑھیں، جنون و بیہوشی بھی مفسدِ نماز ہے جس کی تفصیل مریض کے بیان میں ہے۔
٥. حالت نماز میں نماز صحیح ہونے کی شرطوں میں سے کسی شرط کا نہ پایا جانا، مثلاً طہارت کا باقی رہنا یا ستر کّھل جانے کی حالت میں ایک رکن کی مقدار تک رہنا یا ناپاک جگہ پر بغیر کسی حائل کے سجدہ کرنا یا قبلے کی طرف سے بلا عذر سینہ پھرنا، یا نیت تبدیل کرنے کی نیت سے اللّٰہ اکبر وغیرہ کہنا، اگر عذر کے ساتھ سینہ قبلے سے پھرا تو نماز فاسد نہیں ہو گی عذر دو ہیں
اول: حدث ہو جانے کی بعد وضو کے لئے جانا۔
دوم: نماز خوف میں دشمن کے مقابل آنا جانا اور اس آنے جانے میں قبلے کی طرف سے سینہ پھر جانا بلا عذر سینے کا پھرنا اگر اپنے اختیار سے ہو تو خواہ ایک رکن سے کم ہو تب بھی مفسد ہے اور اگر بےاختیاری سے ہو تو رکن کی مقدار سے کم معاف ہے اور رکن کی مقدار یا اس سے زیادہ مفسد ہے صرف منہ قبلے سے پھرنا جبکے سینہ قبلے سے نہ پھرے مفسد نہیں مکروہ ہے لیکن اس قدر پھیرے رہنا کہ دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ نماز میں نہیں ہے مفسد ہے، بالغ نمازی کا قہقہہ مار کر یا آواز سے ہنسنا نماز و وضو دونوں کو توڑ دیتا ہے۔
٦. صحتِ نماز کی شرطوں میں سے کسی شرط کا بلا عذر چھوڑ دینا، اگر عذر کے ساتھ ہو مثلاً ستر کے لئے کپڑا موجود نہ تھا یا نجاست کو پاک کرنے کے لئے کوئی چیز نہ تھی یا استقبال قبلہ پر قادر نہ تھا تو نماز فاسد نہیں ہو گی۔
٧. نماز کے ارکان میں سے کسی رکن یعنی فرض کو عمداً یا سہواً ترک کر دینا اور سلام پھیرنے سے پہلے اس کو ادا نہ کرنا۔
٨. کسی واجب کا عمداً ترک کرنا۔
٩. مقتدی کا اپنے امام سے پہلی کسی رکن کو کر لینا اور پھر اس میں اس کا شریک نہ ہونا یا بلا عذر امام سے آگے بڑھ جانا۔
١٠. مسبوق کا سجدہ سہو میں اپنے امام کی پیروی اس وقت کرنا جبکہ امام سے الگ ہو چکا ہو یعنی جبکہ وہ اپنی مسبوقانہ نماز کی رکعت کا سجدہ کر چکا ہو اس وقت امام کو سجدہ سہو یاد آیا ہو، تو اگر وہ مسبوق اس وقت سجدہ سہو میں امام کی متابعت کرے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔
١١. سجدہ نماز یا سجدہ تلاوت بھولنے پر جب قعدہ اخیرہ کے بعد یاد آنے پر ادا کیا اور قعدہ کا اعادہ نہ کیا۔
١٢. جب کسی پورے رکن کو نیند کی حالت میں ادا کیا، جاگنے پر اس کو دوبارہ نہ کرنا اگر پوری رکعت سونے کی حالت میں ادا کرے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔
١٣. قرآن مجید کی تلاوت میں غلطی کا ہو جانا جس کی تفصیل قاری کی لغزشوں کے بیان میں درج ہے۔
١٤. عورت کا مرد کے کسی عضو کے محاذی کھڑا ہونا ( تفصیل آ چکی ہے)۔
١٥. حدث لاحق ہونے پر امام کا بلا خلیفہ بنائے مسجد سے نکل جانا یا ایسے آدمی کو خلیفہ بنانا جو امامت کا اہل نہ ہو یا حدث کے ساتھ کوئی رکن ادا کرنا یا رکن کی مقدار ٹھرنا ( تفصیل " خلیفہ کرنے کے بیان" میں درج ہے)۔
١٦. پوری ایک رکعت زیادہ کر دینا، رکن کی زیادتی سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔