٣٢. نماز میں تشہد اور دونوں سجدوں کے درمیان کتے کی طرح بیٹھنا یعنی رانیں کھڑی کر کے بیٹھنا اور رانوں کو پیٹ سے اور گھٹنوں کو سینے سے ملا لینا اور ہاتھوں کو زمین پر رکھ لینا۔
٣٣. نماز میں بلا عذر چار زانو( آلتی پالتی مار کر) بیٹھنا مکروہِ تنزیہی ہے۔
٣٤. مردوں کا سجدے کی حالت میں دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک زمین پر بچھا دینا۔
٣٥. ہاتھ یا سر کے اشارہ سے سلام کا جواب دینا مکروہِ تنزیہی ہے۔
٣٦. کسی ایسے آدمی کی طرف نماز پڑھنا جو نمازی کی طرف منھ کئے ہوئے بیٹھا ہو جبکہ درمیان میں کوئی حائل نہ ہو اور اس طرح نماز پڑھنے والے کی طرف منھ کر کے بیٹھنا بھی مکروہ ہے، پس اگر کسی کے منھ کی طرف نماز پڑھنا نمازی کے فعل سے ہے تو کراہت نمازی پر ہے ورنہ اس شخص پر جس نے نمازی کی طرف منھ کیا۔
٣٧. کسی بیٹھے یا کھڑے ہوئے شخص کی پیٹھ کی طرف یا سوئے ہوئے شخص کی طرف نماز پڑھنا مکروہ نہیں لیکن اس سے بچنا بہتر ہے۔
٣٨. منھ میں روپیہ یا پیسہ یا کوئی اور چیز رکھ کر نماز پڑھنا جس کی وجہ سے قرآت کرنے میں رکاوٹ نہ ہو مکروہِ تنزیہی ہے اور اگر اس سے قرآت میں رکاوٹ ہو یا حروف و الفاظ صحیح ادا نہ ہو سکیں تو نماز فاسد ہو جائے گی۔
٣٩. نماز کے اندر آیتیں یا سورتیں یا تسبیحیں انگلیوں پر یا تسبیح ہاتھ میں لے کر شمار کرنا مکروہِ تنزیہی ہے خواہ نماز نفل ہی ہو۔
٤٠. ایسی جگہ نماز پڑھنا کہ نمازی کے سر کے اوپر چھت وغیرہ میں یا اس کے سامنے یا دائیں یا بائیں یا پیچھے یا سجدے کی جگہ کسی جاندار کی تصویر ہو خواہ وہ تصویر لٹکی ہوئی ہو یا گڑی ہوئی ہو یا دیوار یا پردے وغیرہ پر منقوش ہو، سامنے ہونے میں سب سے زیادہ کراہت ہے پھر سر پر ہونے میں پھر داہنی طرف میں پھر بائیں طرف میں پھر پیچھے ہونے میں ایسا کپڑا پہن کر نماز پڑھنا جس پر کسی جاندار کی تصویر ہو، نماز کو علاوہ بھی اس کا پہننا مکروہ ہے۔
٤١. تنور یا بھٹی جس میں آگ جل رہی ہو یا کوئی اور چیز جس کو کافر پوجتے ہوں نمازی کے سامنے ہونا، لیکن چراغ یا قندیل یا موم بتی کا سامنے ہونا مکروہ نہیں ہے۔
٤٢. اگر نمازی کے سامنے یا سر کے اوپر قرآن مجید یا تلوار یا کوئی اور ایسی چیز ہو جس کی پوجا نہیں کی جاتی تو کراہت نہیں۔
٤٣. امام کا محراب کے اندر اکیلا کھڑا ہونا جبکہ دونوں قدم بھی اندر ہوں، اگر دونوں قدم باہر ہوں تو مکروہ نہیں، اسی طرح اگر امام کے ساتھ محراب کے اندر مقتدی بھی ہوں تو مکروہ نہیں۔
٤٤. امام کو دروازوں اور ستونوں کے درمیان کی جگہ میں اکیلا کھڑا ہونا اور امام کو بلا ضرورت محراب یعنی وسطِ صف سے ہٹ کر کھڑا ہونا۔
٤٥. امام کا ایک ہاتھ اونچی جگہ پر اکیلا کھڑا ہونا، اگر اس کے ساتھ کچھ مقتدی بھی ہوں تو مکروہ نہیں اور ایک ہاتھ سے کم بلندی ہو تو اس پر امام کا اکیلا کھڑا ہونا مکروہِ تنزیہی ہے، اسی طرح اس کے برعکس اکیلے امام کا نیچے کھڑا ہونا اور مقتدیوں کا بلندی پر کھڑا ہونا مکروہ ہے لیکن یہ کراہتِ تنزیہی ہے کیونکہ اس کی نہی حدیث شریف میں وارد نہیں ہے۔
٤٦. مقتدی کا بلاعذر اکیلا بلند جگہ پر کھڑا ہونا اور مقتدی کا ایسی صف کی پیچھے اکیلا کھڑا ہونا جس میں خالی جگہ ہو۔
٤٧. تنہا یعنی جماعت کے بغیر نماز پڑھنے والے کو جماعت کی صفوں کے درمیاں میں کھڑا ہونا۔