جب آدمی عاقل اور بالغ ہو جاتا ہے تو اس کو ایمان لانا یعنی اللّٰہ کو ایک اور رسولوں کو برحق ماننا فرض ہو جاتا ہے۔جس کی تفصیل آگے آتی ہے، ایمان لانے کے بعد تمام عبادات فرائض و واجبات وغیرہ اس پر لازم ہو جاتےہیں اور تمام ممنوعات ومحرمات حرام ہو جاتے ہیں
فرض دو قسم کےہیں
١. دائمی جو ہمیشہ فرض ہو اور وہ ایمان پر ثابت قدم رہنا اور حرام و کفر و شرک سے بچنا ہے۔( یہ عقائد سے تعلق رکھتا ہے)
٢. وقتی جیسے نماز،روزہ،زکوة،حج وغیرہ ( ان کا حامل علمِ فِقہ ہے) فرائض کا علم حاصل کرنا فرض ہے۔یعنی جب کسی فرض کا وقت آ جائے تو اس فرض کے متعلق احکامِ شرع کا علم حاصل کرنا بھی ضروری ہو جاتا ہے،مثلاً جب آدمی مسلمان ہوا یا بالغ ہوا تو ان چیزوں کا جاننا ضروری ہے جن کے بغیر ایمان صحیح نہیں ہوتا۔اور جب نماز فرض ہو گئی تو نماز کے احکام کا سیکھنا فرض ہے،ماہ رمضان المبارک کے آنے پر روزے کے احکام اور مالدار صاحبِ نصاب ہونے پر زکوة کے احکام کا سیکھنا علیٰ ہذالقیاس،حج و نکاح و طلاق و حیض و نفاس و بیع وشرا (خرید و فروخت) وغیرہ کے احکام کا سیکھنا اپنے اپنے وقت پر فرض ہو جاتا ہے۔ایمان و نماز روزہ اور حیض و نفاس کے احکام کا علم بقدر ضرورت حاصل کرنا ہر مومن مرد و عورت پر فرضِ عین ہے