١. اگر چوہا یا اس کے مثل چڑیا وغیرہ جانور کنوئیں میں گر کر مر جائیں یا مرا ہوا گرے لیکن پھولے یا پھٹے نہیں تو بیس سے تیس ڈول نکالے جائیں یعنی تیس ڈول وجوب کے طور پر اور تیس ڈول استحباب کے طور پر نکالے جائیں ۔ دو چوہوں کا بھی یہی حکم ہے بڑی چیچڑی اور بڑی چھپکلی وغیرہ جن میں بہتا ۔ خون ہوتا ہے چوہے کے حکم میں ہے
٢. بلی یا اس کے مثل کوئی جانور مثلاً کبوتر یا بطخ وغیرہ گر کر مرجائے یا مرا ہوا گرجائے مگر پھولا یا پھٹا نہ ہو تو چالیس سے پچاس یا ساٹھ ڈول نکالے جائیں یعنی چالیس وجوباً اور پچاس یا ساٹھ ڈول استحبابا نکالے جائیں یہی حکم ایک بلی اورایک چوہے کے گرنے پر ہے جن صورتیں میں کنواں بالکل ناپاک نہیں ہوتا ۔
١. پاک چیز کے کنوئیں میں گر جانے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا
٢. مسلمان کی لاش نہلانے کے بعد کنوئیں میں گر جائے تو پانی ناپاک نہیں ۔ہو گا بشرطیکہ جسم پر نجاست نہ ہو اور لاش پھولی یا پھٹی نہ ہو
٣. شہید نہلانے سے پہلے بھی گر جائے تو کنواں ناپاک نہ ہو گا بشرطیکہ جسم پر خون کے علاوہ کوئی اور نجاست نہ ہو اور اس کا خون بہنے کی ۔مقدار تک پانی میں نہ ملے
٤. زندہ آدمی کنوئیں میں گر جائے اور پھر زندہ نکل آئے یا ڈول وغیرہ نکالنے کے لئے کنوئیں میں غوطہ لگائے تو اگر اس کے کپڑے اور جسم پر نجاست ہونے کا یقین یا گمان غالب نہ ہو اور پانی سے استنجا کئے ہوئے ہے تو خواہ کافر ہو یا مسلمان مرد یا عورت جنبی ہو یا غیر جنبی کنواں پاک ہے اگر شک ہو کہ کپڑا پاک ہے یا ناپاک تب بھی کنواں پاک ہے لیکن دل کی تسلی کے لئے بیس یا تیس ڈول نکال دینا مستحب ہے۔اور اگر اس کے بدن یا کپڑے پر نجاست لگی ہو۔تو کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔کافروں کا جسم اور کپڑا عموماً ناپاک ہی رہتا ہےاور نجاست حکمی سے کافر بلعموم پاک نہیں ہوتا تو اگر وہ کنوئیں میں اترنے سے پہلے نہا لے اور پاک کپڑے باندہ کر کنوئیں میں اترے تو کنواں پاک ہے اگر نہ نہائے اور اپنے انہی مستعمل کپڑوں سمیت کنوئیں میں اترے یا گرجائے تو تمام پانی ناپاک ہونے کا حکم دیا جائے گا( اور یہی حکم غیر محتاط بےنمازی مسلمان کے لئے ہونا چاہیے)
٥. خنزیر کے سوا سب جانوروں کی خشک ہڈی۔ بال یا ناخن گر جانے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا لیکن اگر اس میں گوشت یا چکنائی لگی ہو تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔آدمی کا گوشت یا کھال ناخن کی مقدار سے کم گر جائے تو کنواں ناپاک نہیں ہو گا۔ناخن کے برابر یا اس سے زیادہ گر جائے تو کنواں ناپاک ہو جائے گا ۔
٦. خنزیر کے علاوہ کسی اور جانور کے پانی میں گر کر زندہ نکل آنے سے کنواں پاک ہے بشرطیکہ اس کا جسم پاک ہو اور منہ پانی تک نہ پہنچے لیکن عموماً جانوروں کا جسم ناپاک رہتا ہے اور منہ کا لعاب پانی میں لگنے کا قوی امکان ہے نیز خوف و دہشت کی وجہ سے پیشاب و پاخانہ کر دینے کا بھی قوی امکان ہے اس لئے سارے پانی کے ناپاک ہونے کا حکم دینا چاہئے۔ اگر منہ پانی تک پہنچے تو ان کر جھوٹے کا اعتبار ہو گا
٧. طاہر و مطہر مکروہ پانی یا مستعمل پانی کنوئیں میں گر جائے تو کنواں ۔ناپاک نہ ہو گا
٨. مرغی۔بطخ یا مرغابی کے علاوہ کسی اور پرندے کا پیشاب یا بیٹ کنوئیں میں گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا
٩. اونٹ یا بکری وغیرہ کی مینگنی تر ہو یا خشک سالم ہو یا ٹوٹی ہوئی۔ گوبر ہو یا لید تھوڑی مقدار میں کنوئیں میں گرنے سے کنواں ناپاک نہیں ہوتا اور تھوڑی مقدار یہ ہے کہ ہر دفعہ ڈول نکالنے میں گوبر مینگنی وغیرہ وغیرہ ساتھ نہ آئے یہی صحیح ہے ۔
١٠. اگر زندہ چوہا وغیرہ کنوئیں میں سے نکلے تو بیس ڈول نکالنا افضل ہے ۔ اگر بلی اور آزاد مرغی وغیرہ زندہ نکلے تو تیس تا چالیس ڈول نکالنا مستحب ہے بکری وغیرہ گرے تو بیس ڈول نکالے یہ سب اطمینانِ قلب کے لئے ہے وجوب کے لئے نہیں ہے پس اگر کچھ بھی نہ نکالے تب بھی وضو جائز ہے مستحب ڈول بیس سے کم نہ نکالے یہی افضل ہے
١١. جن جانوروں میں بہتا ہوا خون نہ ہو جیسے مکھی مچھر وغیرہ ان کے پانی میں گر کر مرجانے یا مرا ہوا گر جانے یا پھول یا پھٹ جانے سے پانی ناپاک نہیں ہوتا۔اس سے وضو اور غسل درست ہے لیکن ان کا پینا یا کھانے میں استعمال کرنا مکروہِ تحریمی ہے