١. اگر کنوئیں میں نجاستِ غلیظہ یا خفیفہ گر جائے تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا خواہ وہ نجاست تھوڑی ہو یا بہت۔اور خواہ کسی چیز کے ساتھ لگ کر گری ہو یا صرف نجاست گری ہو ہر حال میں کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو ۔جائے گا
٢. جس جانور میں بہتا ہوا خون ہوتا ہو اور وہ خشکی کا رہنے والا ہو ۔ اگر وہ کنوئیں میں گر جائے تو اس کے تین درجہ ہیں۔
اول: بکری یا اس کی مثل
دوم: بلی اور اس کی مثل۔
سوم: چوہا اور اس کی مثل۔
پس جو جانور بکری کے برابر یا اس سے بڑے ہوں وہ بکری کے حکم میں ہیں۔ ایسے کسی جانور کے کنوئیں میں گر کر مر جانے سے کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔اگرچہ وہ پھولا یا پھٹا نہ ہو۔اور اگر مر کر پانی میں گرے تب بھی یہی حکم ہے۔جو جانور بلی کے برابر یا اس سے بڑے ہوں مگر بکری سے چھوٹے ہوں وہ بلی کے حکم میں ہیں اور جو جانور چوہے کے برابر یا اس سے بڑے ہوں مگر بلی سے چھوٹے ہوں وہ چوہے کے حکم میں ہیں۔ان دونوں قسم کے جانوروں میں سے کوئی جانور کنوئیں میں گر کر مر جائے یا باہر سے گر کر مرے تو جب تک پھول یا پھٹ نہ جائے اس وقت تک کنوئیں کا تمام پانی ناپاک نہیں ہوتا۔ بلکہ کچھ حصہ ناپاک ہوتا ہے جس کی تفصیل آگے آتی ہے اور جب پھول جائے یا پھٹ جائے تو تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے۔اسی طرح اس کے بال یا پائوں یا دم یا کوئی اور حصہِ جسم جدا ہو کر کنوئیں میں گر پڑے یا کنوئیں میں گرتے وقت کٹ جائے تو اس کے گرتے ہی تمام پانی ناپاک ہو جائے گا۔ پھولنے کی پہچان یہ ہے کہ پانی میں رہ کر اس کا جسم اصلی حجم سے بڑھ جائے اور پھٹنے کی پہچان یہ ہے کہ اس کے بال گر گئے ہوں یا جسم پھٹ گیا ہو۔ باہر سے پھول کر یا پھٹ کر گرنے کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر کنوئیں سے مرا ہوا چوہا یا کوئی اور جانور نکلا اور یہ معلوم نہیں کہ کب گرا ہے تو فتویٰ اسی پر ہے کہ جب دیکھا جائے اس وقت سے کنواں ناپاک سمجھا جائے گا۔اس سے پہلے کے نماز و وضو سب درست ہے لیکن احتیاط اس میں ہے کہ اگر وہ جانور ابھی پھولا یا پھٹا نہیں تو جن لوگوں نے اس کنوئیں سے وضو کیا ہے وہ دن رات کی نمازیں دہرئیں اور اس پانی سے جو کپڑے دھوئے ہیں ان کو پھر سے دہونا چاہئے اور اگر پھول گیا ہو یا پھٹ گیا ہو تو تین دن رات کی نمازیں دہرانا چاہیے۔البتہ جن لوگوں نے اس پانی سے وضو نہیں کیا وہ نہ دہرائیں۔
٣. دو بلیاں ایک بکری کے حکم میں ہیں۔ تین چوہے ایک بلی کے حکم میں اور ۔ چھ چوہے ایک بکری کے حکم میں ہیں
٤. بڑا سانپ یا گرگٹ یا مینڈک۔ بڑی چیچڑی اور بڑی چھپکلی اگر خون والے ۔ ہوں تو چوہے و بلی کے حکم میں ہیں
٥. خنزیر کے گرنے سے تمام پانی ناپاک ہو جائے گا خواہ مر جائے یا زندہ نکل آئے اور خواہ اس کا منھ پانی تک پہنچے یا نہ پہنچے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی اور جانور گرے اور زندہ نکل آئے۔ اگر اس کے جسم پر نجاست کا ہونا معلوم ہے تو سارا پانی ناپاک ہو جائے گا ورنہ نہیں۔ اگر نجاست تو جسم پر نہیں لیکن اس کا منہ پانی تک پہنچا تو اس کے جھوٹے کا اعتبار ہو گا اگر اس کا جھوٹا پاک ہے تو پانی پاک ہے اگر اس کا جھوٹا ناپاک ہے تو پانی بھی ناپاک ہو جائے گا اور اگر اس کا جھوٹا مشکوک ہے تو پانی بھی مشکوک ہے اور جھوٹے مشکوک کا بھی تمام پانی نکالا جائے گا اور مکروہ ہے تو پانی بھی مکروہ ہے پس اس سے بیس ڈول نکالنا مستحب ہے اور اگر زندہ نکل آیا اور اس کا منہ پانی تک نہیں پہنچا تو جب تک ان کے پیشاب یا پاخانہ نہ کر دینے کا یقین نہ ہو جائے کنواں ناپاک نہیں ہو گا( لیکن اکثر اس کا قوی امکان ہے اس لئے جن جانوروں کے پیشاب و پاخانہ سے پانی ناپاک ہو جاتا ہے ان کے پیشاب و پاخانہ کر دینے کے گمان کی وجہ سے احتیاطاً سارا پانی ناپاک ہو جاتا ہے ان کے پیشاب و پاخانہ کر دینے کے گمان کی وجہ سے احتیاطاً سارا پانی نکالنا ۔ ہی مناسب ہے)
٦. مسلمان میت اگر غسل سے قبل کنوئیں میں گر پڑے تو کنوئیں کا تمام پانی ناپاک ہوجائے گا اور اگر غسل کے بعد گرے تو کنواں ناپاک نہیں ہو گا۔ کافر کی میت غسل سے قبل گرے یاغسل کے بعد۔ ہر حال میں تمام پانی ناپاک ہو جائےگا ۔ اگر زندہ آدمی بوڑھا یا جوان یا بچہ مرد یا عورت کنوئیں میں گر کر مر جائے تب ۔ بھی تمام پانی ناپاک ہو جائے گا ۔
٧. ہر جاندار کا بچہ اپنے بڑے کا حکم رکھتا ہے
٨. اونٹ یا بکری کی مینگنیاں اگر کنوئیں میں کثیر مقدار میں گریں تو تمام پانی ناپاک ہو جائے گا ورنہ نہیں۔ کثیر وہ ہیں جن کو عرف عام میں کثیر کہیں یا دیکھنے والا کثیر سمجھے اور صحیح یہ ہے کہ اگر ان سے کوئی ڈول خالی نہ جائے تو کثیر ہیں ورنہ قلیل۔ تر یا خشک سالم یا ٹوٹی ہوئی گوبر یا لید یا مینگنی ۔ سب کا ایک ہی حکم ہے ۔
٩. مرغی۔ بطخ اور مرغابی کی بیٹ سے تمام پانی ناپاک ہو جاتا ہے