آخرت پر ایمان لانا یوم آخرت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کا دن اور اس کی سختیاں حق ہیں ۔قبر میں منکر نکیر کا سوال جواب اور سب کافروں اور بعض گنہگار مومنوں کو قبر کا عذاب ہونا حق ہے۔
عذاب قبر
ہر جاندار کو موت کا مزا چکھنا ہے اور مرنے کے بعد ہر انسان کواس کے عملوں کی جزا یا سزا ملے گی اس کے دو درجے ہیں۔ایک مرنے کے بعد سے قیامت تک اس کو عالم برزخ کہتے ہیں اور دوسرا درجہ قیامت سے لے کرابدالاباد تک ہے اس کوحشر و نشر کہتےہیں۔اس میں پوری پوری جزا و سزا ہوگی۔سب کفار اور بعض گنہگار مومنوں کو قبر کا عذاب ہوتا ہے۔
بعض گناہگار مومنون سے قبر کا عذاب بھی معاف ہو جاتا ہے یا وہ گناہ کے مطابق عذاب پا کر نجات پا جاتے ہیں ۔صالح مومن مرد و عورت قبر میں عیش و آرام سے رہتے ہیں۔وارثوں اور دیگر مسلمانوں کی خیر خیرات کرنے قران مجید و نوافل وغیرہ پڑھنے اور اس کا ایصال ثواب و دعا کرنے سے بھی میت کےعذاب قبر میں تخفیف ہو جاتی ہے مگر کافر کو مرنے کے بعد کوئی خیرات یا دعا وغیرہ نفع نہیں دیتی خواہ کوئی مومن ہی ایسا کرے۔ اسی طرح اگر کوئی کافرکسی کافر یا مومن مردے کے لئے دعا کرے یا صدقہ دے تو ہرگز اس کو نفع نہ دے گا۔ ثواب پہچانے کے لئے کسی خاص چیز یا کسی خاص وقت یا خاص طریقہ کی پابندی شرع شریف میں نہیں ہے۔ایسی پابندی سے بچنا چاہئے بلکہ جس وقت جو کچھ میسر ہووہ مالی یا بدنی ثواب کا کام ادا کر کے اس کا ثواب بخش دیا جائے۔ایصال ثواب کا کام رسم کی پابندی، دکھاوے اور نام و شہرت کے لئے نہ کرے اور بلا ضرورت ادھار اور قرض لے کر رسوم کی پابندی کرنا اور بھی گناہ ہے کسی ایسی مصلحت سے وقت وغیرہ کی پابندی کی جائے جو شرعاً جائز ہو اور اس کو شرع کی طرف سے لازمی نہ سمجھا جائے تو کوئی حرج نہیں مگر آج کل جاہلوں کی رسمی پابندی کےخوف سے بچنا ضروری ہےورنہ وہ دلیل بنائیں گے۔