Skip to main content
مجذوب

Main navigation

  • القرآن الکریم
  • الحدیث
  • الفقہ
User account menu
  • Log in

Breadcrumb

  1. مرکز
  2. کتاب الایمان
  3. صفت ایمان

7. بعث بعد موت

ولبعث بعد الموت کا مطلب ہے کہ مرنے کے بعد سب کو قیامت کے دن دوبارا زندہ کر کےاٹھایا جائے گا- پس اول صور پھونکنے کے بعد جب چالیس برس کا عرصہ گزر جائے گا اور اتنی مدت تک احدیتِ صرفہ کا ظہور ہو چکے گا تو اللّٰہ تعالٰی اسرافیل علیہ الاسلام کو زندہ کرے گا پھر وہ صور پھونکیں گے جس کو نقحہ ثانی کہتے ہیں، جس سے اوّل عرش کو اٹھانے والے فرشتے پھر جبرائل و میکائل اور عزرائیل علیہم الاسلام اٹھیں گے پھر نئی زمین و آسمان اور چاند وسورج موجود ہوں گے، پھر ایک مینہ برسے گا جس سے سبزہ کی طرح ہر روح والی چیز جسم کے ساتھ زندہ ہو جائے گی - اس دوبارہ پیدا کرنے اور حساب و کتاب کر کے جزا و سزا کےطور پر جنت و دوزخ میں بیجھنے کو شرع میں بعث و نشر اور حشر و نشر کہتےہیں اور اس دن کو یوم الحشر، یوم الجزائ، یوم الدین اور یوم حساب کہتے ہیں- اس کا منکر کافر ہے سب سے پہلے ہمارے نبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قبر مبارک سے اس طرح باہر تشریف لائیں گے کہ آپ کے داہنی ہاتھ میں حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کا ہاتھ ہو گا اور بائیں ہاتھ میں حضرت فاروق اعظم کا ہاتھ ہو گا پھرحضرت عیسیٰ علیہ السالم پھر اور انبیائ علیم اصلٰوة والسلام پھر صدیقیں پھر شہدا پھر صالحین پھر اور مونین یہ کہتے ہوئےاٹھیں گے

اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَذھَبَ عَنَّا الَحَزَنَ ط اِنَّ رَبَّنَا لَغَفّور شَکّور

پھر اور کفار اور اشرار یہ کہتے ہوئے اٹھیں گے:

یَا وَیلَنَا مَن بَعَثَنَا مِن مَّر قَدِنَا

نیکوں کا گروہ الگ ہو گا اور بروں کی جماعت الگ، ہر شخص برہنہ بےخطنہ اٹھے گا سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جنت کا سفید لباس پہنایا جائے گا ان کے بعد حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ان سے بہترلباس پہنایا جائے گا، ان کے بعد اور رسولوں اور نبیوں کو پھر مئوذنوں کو لباس پہنایا جائے گا پھر کوئی پیدل کوئی سوار ہو کر میدان حشر میں جائیں گے، کافر منھ کے بل چلتا ہوا جائے گا، کسی کو ملائکہ گھسیٹتے ہوئے لے جائیں گے، کسی کو آگ جمع کرے گی اس روز آفتاب ایک میل کے فاصلہ پر ہو گا اس دن کی تپش ناقابل بیان ہے اللّٰہ تعالٰی اپنی پناہ میں رکھے، بھیجے( مغز) کھولتے ہوں گے، اس کثرت سے پسینہ نکلے گا کہ ستر گز زمین میں جذب ہو جائے گا پھر جب زمین جذب نہ کر سکے گی تو اوپر چڑھے گا کسی کے ٹخنوں تک ہو گا کسی کے گھٹنوں تک، کسی کے گلے تک اور کافر کے تو منھ تک چڑھ کر لگام کی طرح جکڑ لے گا، جس میں وہ ڈبکیاں کھائے گا، پیاس کی شدت سے زبانیں سوکھ کر کانٹا ہو جائیں گی اور بعض کی منھ سے باہر نکل آئیں گی، دل ابل کر گلےمیں آجائیں گے، ہر شخص بقدرگناہ اس تکلیف میں مبتلا ہو گا

  • بعث بعد موت -٢
  • حوضِ کوثر
  • دوزخ کا بیان
  • جنت کا بیان
  • جنت کا بیان - ٢
  • اعراف کا بیان

Book traversal links for 7. بعث بعد موت

  • 6. قدر خیر و شر
  • سر ورق
  • بعث بعد موت -٢

Book navigation

  • ایمان کا بیان
  • اسلام
  • صفت ایمان
    • 1. اللّٰہ تعالٰی پر ایمان لانا
    • 2. فرشتوں پر ایمان لانا
    • 3. اللّٰہ تعالٰی کی کتابوں پر ایمان لانا
    • 4. رسولوں پر ایمان لانا
    • 5. آخرت پر ایمان لانا
    • 6. قدر خیر و شر
    • 7. بعث بعد موت
      • بعث بعد موت -٢
      • حوضِ کوثر
      • دوزخ کا بیان
      • جنت کا بیان
      • جنت کا بیان - ٢
      • اعراف کا بیان
  • ایمان کے ارکان
  • ایمان کے احکام
  • شرائط ایمان
  • کلمات کفر اور اس کے موجبات
  • نفاق کا ذکر
  • شرک کی تعریف و اقسام
  • بدعت کا بیان
  • کبیرہ گناہوں کا بیان
  • احکام شرعیت کا بیان
  • فرائض اسلام
  • واجبات اسلام
  • مکروہات تحریمی
RSS feed
Powered by Drupal