Skip to main content
مجذوب

Main navigation

  • القرآن الکریم
  • الحدیث
  • الفقہ
User account menu
  • Log in

Breadcrumb

  1. مرکز
  2. کتاب الایمان
  3. صفت ایمان
  4. 7. بعث بعد موت

بعث بعد موت -٢

پھر سب کو نامہ اعمال دئے جائیں گے- مومنون کو سامنےسے دائیں ہاتھ میں اور کافروں کو پیچھے سے بائیں ہاتھ میں ملیں گے

نیکیاں اور بدیاں میزان عدل میں تولی جائیں گی، جس کا نیکی کا پلہ بھاری ہو گا وہ جنت میں جائے گا جس کا وہ پلہ ہلکا ہو گا وہ دوزخ میں جائے گا جس کے دونوں پلے برابر ہوں گے وہ کچھ مدت اعراف میں رہے گا، پھر اللّٰہ تعالٰی کی رحمت سے جنت میں جائے گا۔ میزان میں اعمال تولنے کی کیفیت اللّٰہ تعالٰی ہی بہتر جانتا ہے۔ حقوق العباد کا بدلہ اس طرح دلایا جائے گا کہ ظالم کی نیکیاں مظلوم کو دلائی جائیں گی اور جب نیکیاں ختم ہو جائیں گی تو مظلوم کی برائیاں ظالم پر ڈالی جائیں گی، چرندوں پرندوں اور وحشی جانوروں وغیرہ کا بھی حساب ہو گا اور سب کو بدلہ دلا کر سوائے جن و انس کے سب کو نیست و نابود کر دیا جائے گا۔ میزان حق ہے اس کا منکر کافر ہے پل صراط حق ہے اور اس کا منکر بھی کافر ہے، میدان حشر کے گرداگرد دوزخ محیط ہو گی جنت میں جانے کے لئے اس دوزخ پر ایک پل ہو گا جو کہ بال سے زیداہ باریک، تلوار سے زیادہ تیز، رات سے زیادہ سیاہ ہو گا، یعنی اس پر اندھیرا ہو گا، سوائے ایمان کی روشنی کے اور کوئی روشنی نہ ہو گی، اس کی سات گھاٹیاں ہیں، سب لوگوں کو اس پر چلنے کا حکم ہو گا، سب سے پہلے نبیوں کے سردار محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم اس پر سے گزریں گے آپ کے بعد آپ کی امت گزرے گی، پھر اور مخلوق باری باری گزرے گی، سوائے انبیاء علیہ السلام کے ۔اور کوئی کلام نہ کرے گا اور انبیاء علیہم السلام کا کلام یہ ہوگا

اَللّٰھُمَّ سَلِّم سَلِّم

اے اللّٰہ سلامت رکھنا سلامت رکھنا

جہنم میں پل صراط کے دونوں طرف کانٹوں کی طرح کے آنکڑے ہوں گے، جن کی لمبائی اللّٰہ تعالٰی ہی بہتر جانتا ہے، وہ لوگوں کو ان کے عملوں کے مطابق اللّٰہ تعالٰی کے حکم سے پکڑیں گے، بعض کو پکڑ کر جہنم میں گرا دیں گے اور بعض کا گوشت چھیل ڈالیں گے لیکن زخمی کو اللّٰہ تعالٰی نجات دے گا، مومن سب گزرجائیں گے، بعض بجلی کی مانند بعض تیز ہوا کی مانند بعض پرندوں کی مانند، بعض تیز گھوڑے کی مانند، بعض تیز اونٹ کی مانند جلد گزر جائیں گے، بعض تیز دوڑنےوالے آدمی کی مانند، بعض تیز چلنے والی پیدل کی مانند، بعض عورتوں کی طرح آہستہ، بعض سرین پر گھسیٹتے ہوئےاور بعض چیونٹی کی چال چلیں گے، کفارومنافق سب کٹ کر دوزخ میں گر جائیں گے، جس کو اس دنیا میں شرعیت پر چلنا آسان ہو گا اتنا ہی پل صراط پر چلنا آسان ہو جائے گا اور جتنا یہاں شرعیت پر چلنا مشکل ہو گا، اتنا ہی وہاں پل صراط پر چلنا اس کے لئے دشوار ہو گا

حضور انور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شفاعت حق ہے، قیامت کے روز آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم اللّٰہ تعالٰی کے سامنے گناہگار بندوں کی شفاعت فرمائیں گے۔ حضور کو یہ فضیلت عطا ہو چکی ہے پھر بھی اللّٰہ تعالٰی کے جلال و جبروت کے ادب کی وجہ سے اللّٰہ تعالٰی سے شفاعت کی جازت مانگیں گے۔ اور سجدے میں گر کر اللّٰہ پاک کی بےشمار حمد وثنا کریں گے، پھر آپ کو شفاعت کی اجازت ہو گی، آپ بار بار شفاعت کرتےرہیں گےاوراللّٰہ پاک بخشتا رہے گا، یہاں تک کہ جس نے سچے دل سے لا الہ الا اللّٰہ کہا اور اس پر مرا ہو گا، اگرچہ اس نے کبیرہ گناہ بھی کئے ہوں لیکن شرک نہ کیا ہو وہ دوزخ سے نکالا جائے گا اور جنت میں داخل کیا جائے گا خواہ کسی نبی کا امتی ہو آنحضرت سب کی شفاعت کریں گے اور اللّٰہ پاک قبول فرمائے گا سوائے کفر و شرک کے باقی تمام گناہوں کی معافی کے لئے شفاعت ہو سکتی ہے کبیرہ گناہوں والے شفاعت کے زیادہ محتاج ہوں محتاج ہوں گے کیونکہ صغیرہ گناہ تو دنیا میں بھی عبادتوں سے معاف ہو جاتےہیں پھر آپ کے بعد اور انبیا کرام و اولیا و شہدا و علما و حفاظ و حجاج بلکہ ہر وہ شخص جسے کوئی دینی منصب ملا ہو اپنے اپنے متعلقین کی شفاعت کرے گا، لیکن بلا اجازت کوئی شخص شفاعت نہ کر سکے گا۔ نبی کریم بعض اموات کی قبر میں شفاعت فرمائیں گے بعض کی حشر میں دوزخ میں جانے سے پہلے شفاعت کریں گے اور بعض کو دوزخ میں جانے کے بعد شفاعت کر کے دوزخ سے نکالیں گے، بعض کی جنت میں ترقی درجات و بلندی مراتب کے لئے شفاعت فرمائیں گے۔ بعض کی شفاعت کا آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خاص وعدہ فرما لیا ہے مثلاً

١. جو حضورصلی اللّٰہ علیہ وسلم کی مزار مبارک کی زیادت کرے،

٢. جو حضور پر کثرت سے درود بھیجے،

٣. جو ثواب جان کر مکہ یا مدینہ میں رہے تاکہ وہاں وفات پائے، ان کےلئے آپ نے شفاعت کا وعدہ فرمایا ہے،

کافروں یا مشرکوں کے لئے آپ کی یا کسی اور کی شفاعت بالاتفاق نہیں ہو گی، بعض گناہگار مسلمانوں کے لئے بھی آپ کی شفاعت نہ ہو گی، جیسا کہ آپ نےفرمایا کہ قدریہ اور مرجئہ کو میری شفاعت نہ ہو گی، ظالم بادشاہ کی بھی میں شفاعت نہیں کروں گا اور شرع سے تجاوز کرنے والےکی بھی شفاعت نہیں کروں گا اگر اس کا ظاہر مطلب لیا جائے تو اہل کبائر سے یہ لوگ مستثنیٰ ہوں گے، یا یوں کہا جائے گا کہ ترقی درجات کی شفاعت ان کے لئے نہ ہو گی۔ بعض لوگوں سےخفیہ حساب لیا جائے گا اور اللّٰہ تعالٰی ستاری فرما کر ان کو بخش دے گا اور کسی سے سختی کے ساتھ ایک ایک چیز کی باز پرس ہو گی، اللّٰہ تعالٰی اس قیامت کے دن کو جو ہمارے حساب سے پچاس ہزار برس کا دن ہے اپنےخاص بندوں پر اس قدر ہلکا کر دے گا کہ ان کو اتنا وقت معلوم ہو گا جتنا کہ ایک فرض نماز میں صرف ہوتا ہے بلکہ اس سے بھی کم یہاں تک کہ بعض کو ایک پلک جھپکنے  میں سارا دن طے ہو جائے گا۔

اللّٰہ پاک حضور اقدس محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو مقام محمود عطا فرمائے گا کہ تمام اولین و آخرین حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی حمد و ستائش کریں گے نیز آپ کو ایک جھنڈا مرحمت ہو گا جس کو لوائ حمد کہتے ہیں۔ تمام مومنین حضرتِ آدم علیہ السلام سے لے کر آخر دنیا تک سب اس کے نیچے ہوں گ

Book traversal links for بعث بعد موت -٢

  • 7. بعث بعد موت
  • سر ورق
  • حوضِ کوثر

Book navigation

  • ایمان کا بیان
  • اسلام
  • صفت ایمان
    • 1. اللّٰہ تعالٰی پر ایمان لانا
    • 2. فرشتوں پر ایمان لانا
    • 3. اللّٰہ تعالٰی کی کتابوں پر ایمان لانا
    • 4. رسولوں پر ایمان لانا
    • 5. آخرت پر ایمان لانا
    • 6. قدر خیر و شر
    • 7. بعث بعد موت
      • بعث بعد موت -٢
      • حوضِ کوثر
      • دوزخ کا بیان
      • جنت کا بیان
      • جنت کا بیان - ٢
      • اعراف کا بیان
  • ایمان کے ارکان
  • ایمان کے احکام
  • شرائط ایمان
  • کلمات کفر اور اس کے موجبات
  • نفاق کا ذکر
  • شرک کی تعریف و اقسام
  • بدعت کا بیان
  • کبیرہ گناہوں کا بیان
  • احکام شرعیت کا بیان
  • فرائض اسلام
  • واجبات اسلام
  • مکروہات تحریمی
RSS feed
Powered by Drupal