٥. اذان و اقامت میں قبلہ کی طرف منھ کرے جبکہ سوار نہ ہو، اس کا ترک مکروہِ تنزیہی ہے اور اعادہ مستحب ہے، سوار کے لئے سفر میں اپنے لئے اذان و اقامت سواری پر درست ہے لیکن اقامت کے لئے اترنا چاہئے اگر نہ اترا تو بھی جائز ہے کہ سواری پر استقبال قبلہ ضروری نہیں اور جماعت کے لئے سوار ہو کر اذان نہ کہے، حضر میں سواری پر اذان مکروہ ہے لیکن اعادہ نہ کیا جائے امام ابو یوسف کے نزدیک کوئی حرج نہیں۔
٦. اذان میں جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوk کہے تو اپنی منھ کو دائیں طرف پھیر لے اور جب حَیَّ عَلَی الفَلَاح کہے تو بائیں طرف پھیر لے سینہ اور قدم قبلہ سے نہ پھرے- اکیلا نمازی اپنے لئے اذان کہے تب بھی یہی حکم ہے، نماز کے علاوہ کسی اور مقصد کے لئے اذان کہے مثلاً بچہ پیدا ہونے پر اس بچہ کے کان میں اذان دے تو اس میں بھی ان دونوں موقوں پر منھ کو پھیرے، اقامت میں منھ نہ پھیرے، بعض کے نزدیک اقامت میں بھی پھیرنا چاہئے۔
٧. تلحسین یعنی ایسی راگنی جس سے کلمات میں تغیر آ جائے مکروہ ہے لیکن ایسی خوش آوازی سے اذان دینا یا قرآن پڑھنا جس میں تغیر کلمات نہ ہو بہتر اور احسن ہے اور ہر خوش آوازی سے تغیر کلمات ہونا لازمی نہیں ہے۔
٨. صبح کی اذان میں حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے بعد دو دفعہ الصلوة خیر من النوم کہنا مستحب ہے۔
٩. اذان دیتے وقت اپنی دونوں شہادت کی انگلیاں ( یعنی انگوٹھوں کے پاس والی انگلیاں) اپنے دونوں کانوں کے سوراخ میں رکھ لے یہ مستحب ہے اگر دونوں ہاتھ کانوں پر رکھ لے تب بھی بہتر ہے، اقامت میں ایسا نہ کرے بلکہ دونوں ہاتھ عام حالت کی طرح لٹکے رہیں۔
١٠. تثویب متاخرین کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز میں بہتر ہے اور تثویب اس کو کہتے ہیں کہ موذن اذان اور اقامت کے درمیان پھر اعلان کرے، ہر شہر کی تثویب وہاں کے رواج کے مطابق ہوتی ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ جماعت تیار ہے مثلاً الصَّلوة الصَّلوة کہنا، یا قَامَت قَامَت کہنا، یا الصَّلوة رَحِمَکمُ اللّٰہ کہنا، یا اس مفہوم کے الفاظ اپنی زبان میں کہنا مثلاً اردو میں کہے" جماعت تیار ہے"وغیرہ، بہتر یہ ہے کو اذان و اقامت کا کوئی کلمہ تثویب میں استعمال نہ کیا جائے اُن کے علاوہ کوئی اور کلمات ہوں
١٠. تثویب متاخرین کے نزدیک مغرب کے سوا ہر نماز میں بہتر ہے اور تثویب اس کو کہتے ہیں کہ موذن اذان اور اقامت کے درمیان پھر اعلان کرے، ہر شہر کی تثویب وہاں کے رواج کے مطابق ہوتی ہے جس سے لوگ سمجھ جائیں کہ جماعت تیار ہے مثلاً الصَّلوة الصَّلوة کہنا، یا قَامَت قَامَت کہنا، یا الصَّلوة رَحِمَکمُ اللّٰہ کہنا، یا اس مفہوم کے الفاظ اپنی زبان میں کہنا مثلاً اردو میں کہے" جماعت تیار ہے"وغیرہ، بہتر یہ ہے کو اذان و اقامت کا کوئی کلمہ تثویب میں استعمال نہ کیا جائے اُن کے علاوہ کوئی اور کلمات ہوں۔
١١. اذان اور اقامت کے درمیان ایسی دو چار رکعات کی مقدار فصل کرنا مستحب ہے جن کی ہر رکعت میں دس آیتیں پڑھ سکے یعنی اتنی دیر ٹھر کر تکبیر و اقامت کہی جائے کہ جو لوگ کھانے پینے میں مشغول ہوں یا پیشاب پاخانہ کر رہے ہوں تو فارغ ہو کر نماز میں شریک ہو سکیں اور مستحب وقت کا خیال رکھتے ہوئے ہمیشہ آنے والی نمازیوں کا انتظار کرے، اذان و اقامت کو ملانا یعنی ان میں فصل نہ کرنا بالاتفاق مکروہ ہے- مغرب کی اذان اور اقامت میں بھی فصل ضروری ہے اور اس کی مقدار امام ابوحنیفہ کے نزدیک جتنی دیر میں تین چھوٹی یا ایک بڑی آیت پڑھ سکے اتنی دیر چپکے کھڑے رہنا مستحب ہے، پھر اقامت کہے اور صاحبین کے نزدیک دونوں خطبوں میں بیٹھنے کی مقدار بیٹھ جائے اور یہ اختلاف صرف اتنی بات میں ہے کہ کھڑا رہنا افضل ہے یا بیٹھنا پس امام ابوحنیفہ کے نزدیک کھڑا رہنا افضل ہے اور بیٹھنا جائز اور صاحبیں کے نزدیک بیٹھنا افضل ہے اور کھڑا رہنا جائز ہے
١٢. اذان اور اقامت کی درمیان دعا مانگنا مستحب ہے۔
١٣. اذان کا مستحب وقت وہی ہے جس میں مناسب وقفے کے بعد جماعت مستحب وقت میں ادا ہو جائے اور مناسب ہے کہ اذان مستحب وقت کے شروع میں کہے اور اقامت درمیانی وقت میں کہے۔
١٤. کھڑے ہو کر اذان کہنا سنت ہے اور بیٹھ کر اذان کہنا مکروہ ہے اس کا اعادہ کرنا چاہئے- منفرد اپنے واسطے بیٹھ کر اذان کہے تو مضائقہ نہیں اور اعادہ کی ضرورت نہیں
١٥. اذان اور اقامت کے لئے نیت شرط نہیں لیکن ثواب بغیر نیت کے نہیں ملتا اور نیت یہ ہے کہ دل میں ارادہ کرے " میں یہ اذان محض اللّٰہ تعالٰی کی خوشنودی اور ثواب کے لئے کہتا ہوں اور کچھ مقصود نہیں"۔
١٦. اذان و اقامت کی حالت میں کوئی دوسرا کلام نہ کرنا خواہ سلام یا سلام کا جواب دینا، یا چھینک کا جواب وغیرہ ہی کیوں نہ ہو، نہ اس وقت جواب دے نہ فراغت کے بعد، اگر کلام کیا اور زیادہ کیا تو اذان کا اعادہ کرے اور تھوڑا کلام کیا تو اعادہ نہ کرے، اقامت کا اعادہ کسی حال میں نہ کرے۔
١٧. موذن کو حالت اذان میں چلنا مکروہ ہے اگر کوئی چلتا جائے اور اس حالت میں اذان کہتا جائے تو اعادہ کرے۔