اذان کا جواب مستحب ہے، اس کا جواب اس طرح دے کہ جو لفظ موذن سے سنے وہی کہے مگر حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةِ اور حَیَّ عَلَی الفَلَاح کے جواب میں لَا حَولَ وَلَا قُوةَ اِلَّا بِاللّٰہِ کہے اور لاحول الخ بھی کہے تاکہ دونوں حدیثوں پر عمل ہو جائے، فجر کی اذان میں الصَّلٰوةُ خَیرُ مِّنَ النَّومِ کے جواب میں صَدَقتَ وَ بَرَرتَ کہے، اقامت کا جواب بھی بالاجماع مستحب ہے اور وہ بھی اذان کی طرح ہے اور قد قامت الصلوة کے جواب میں اَقَامَھَااللّٰہ وَاَدَمَھَا کہے ابو دائود کی روایت میں اس کے بعد یہ الفاظ زیادہ ہیں مَا دامَتِ السَّمٰواتُ الاَرضُ وَ اجعَلنِی مِن صَالِحِی اَھلِھَاط اذان کے ختم پر مستحب ہےکہ مئوذن اور اذان کا جواب دینے والا دونوں درود شریف پڑھ کر یہ دعا پڑھیں۔
اَللّٰھَّم رَبَّ ھٰذِہِ الدَّعوةِ التَّامَّتِ وَالصَّلٰوةِ القَآئِمَتِ اٰتِ سَیَّدَ نَا مُحَمَّدَ نِ الوَسِیلَتَوَالفَضِیلَتَ وَابعَثہُ مُقَامًا مَّحمُودَ نِ الَّذِی وَعَدتَّہُ اِنَّکَ لَا تُخلِفُ المِیعَادَ ؕ
اذان کے بعد کی دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا کسی حدیث سے ثابت نہیں اس لئے نہ اٹھانا افضل ہے، البتہ اٹھانا بھی بلا کراہت جائز ہے کیونکہ مطلقاً دعا میں ہاتھ اٹھانا قولی و فعلی بہت سی مشہور حدیثوں سے ثابت ہے۔