١. جو کپڑے نماز پڑھنے والے کے بدن پر ہوں جیسے کرتہ پاجامہ ٹوپی، عمامہ، اچکن، موزہ وغیرہ ان سب کا پاک ہونا ضروری ہے، یعنی ان میں سے کسی پر نجاست غلیظہ کا ایک درہم سے زیادہ نہ ہونا اور نجاست خفیفہ کا کپڑا کے چوتھائی حصہ تک نہ ہونا نماز صحیح ہونے کے لئے شرط ہے پس اگر نجاست غلیظہ ایک درہم یا اس سے کم اور نجاستِ خفیفہ چوتھائی کپڑے سے کم ہو گی تو نماز مکروہ ہو گی۔
٢. اگر نمازی کے بدن سے متصل کپڑا پاک ہے اور اس کا فالتو حصہ جو بدن سے الگ فرش وغیرہ پر ہے اور وہ نجس ہے اگر وہ نجس حصہ نمازی کے حرکت کرنے سے حرکت کرتا ہے تو نماز نہ ہو گی اور اگر اتنا بڑا ہے کہ حرکت نہ کرے تو نماز ہو جائے گی۔
٣. اُس چیز کا بھی پاک ہونا فرض ہے جس کو نمازی اًٹھائے ہوئے ہے جبکہ وہ چیز اپنی قوت سے رکی ہوئی نہ ہو، مثلاً نمازی کی گود میں آدمی کا بچہ بیٹھ گیا یا اُس سے چمٹ کر چڑھ گیا اور اُس بچہ میں سنبھلنے کی سکت نہیں ہے اور اُس بچہ پر اس قدر نجاست لگی ہوئی ہے جس سے نماز درست نہیں ہوتی اور وہ بچہ اتنی دیر ٹھرا جس میں ایک رکن ادا کر سکے یعنی تین بار سبحان اللّٰہ کہہ سکے تو نماز فاسد ہو جائے گی اگر اس سے کم ٹھرا تو نماز فاسد نہیں ہو گی اور اگر وہ بچہ نمازی کے تھامنے کا محتاج نہ ہو یعنی اس میں خود سنبھلنے کی طاقت ہو اور وہ خود نمازی کو چمٹا ہو تب بھی نماز فاسد نہیں ہو گی خواہ بہت دیر تک ٹھرا رہے۔
٤. اگر نمازی کے جسم پر ایسی چیز ہو جس کی نجاست اپنی جائے پیدائش میں ہو اور خارج میں اس کا کچھ اثر نہ ہو تو کچھ حرج نہیں اور نماز درست ہو جائے گی، مثلاً اگر نمازی کے پاس آستین یا جیب وغیرہ میں ایسا انڈا ہو جس کی زردی خون بن چکی ہو یا انڈے میں مرا ہوا بچہ ہو تو نماز درست ہو جائے گی کیونکہ نجاست اس کے اپنے جائے پیدائش میں ہے جیسا کہ خود نمازی کے پیٹ میں اس کا فضلہ رہتا ہے اور وہ نماز کا مانع نہیں ہے۔
٥. اگر کسی نے نماز پڑھی اور شہید اُس کے کاندھے پر ہے اور شہید کے بدن یا کپڑوں پر خون بہت پڑا ہے تو نماز درست ہو گی کیونکہ شہید کا خون جب تک اس کے بدن یا کپڑے پر ہے اور کپڑے اُس کے جسم پر پہنے ہوئے ہیں پاک ہے اور جب وہ خون بدن یا کپڑے سے الگ ہو گیا یا کپڑا بدن سے الگ ہو گئے تو اب ناپاک ہیں۔
٦. اگر اکھڑے ہوئے دانت کو پھر منھ میں رکھ لیا اور نماز پڑہی تو نماز جائز ہو گی اگرچہ قدر درہم سے زیادہ ہو یہی صحیح ہے کیونکہ آدمی کا دانت پاک ہے، اسی طرح خنزیر کے سوا سب جانوروں کی دانت یا ہڈی پاک ہے جبکہ اس پر چکنائی نہ ہو خواہ وہ مردے کے ہوں یا زندہ جانور کی پس اگر کسی نے نماز پڑھی اور اس کی گردن میں ایک پٹہ تھا جس میں کتے یا بھیڑئیے کے دانت ہیں تو نماز درست ہے۔
٧. اگر کسی نے اس حال میں نماز پڑھی کہ اس کے پاس چوہا یا بلی یا سانپ ہے تو نماز درست ہو گی مگر گنہگار ہو گا اور یہی حکم ان سب جانوروں کا ہے جن کے جھوٹے پانی سے وضو جائز ہے
٨. اگر کوئی شخص ایک جبہ پہن کر نماز پڑھتا رہا اور اس جبہ کے اندر روئی وغیرہ کچھ بھرا ہوا تھا پھر کسی وقت اس میں مرا ہوا چوہا نکلا اگر اس جبہ میں کوئی سوراخ تھا یا وہ پھٹا ہوا تھا تو وہ تین دن رات کی نمازیں لوٹائے اور اگر تازہ مرا ہوا نکلا کہ پھولا یا پھٹا نہیں یا خشک نہیں ہوا تو ایک دن رات کی نمازیں لوٹائے، اگر کوئی سوراخ یا پھٹا ہوا نہیں تھا تو جتنی نمازیں اس جبہ سے پڑھی ہیں سب لوٹائے۔
٩. اگر ایسے دو کپڑوں میں نماز پڑھی کہ ہر ایک پر مقدار درہم سے کم نجاست لگی ہے لیکن اگر دونوں کو جمع کریں تو قدر درہم سے زیادہ ہے تو جمع کریں گے اور اس سے نماز درست نہ ہو گی موزہ بھی لباس میں شامل ہے پس اگر کپڑے اور موزہ میں سے ہر ایک پر قدرِدرہم سے کم نجاست لگی ہو اور ان دونوں کی نجاست مل کر قدرِ درہم سے زیادہ ہو تو نماز درست نہ ہوگی، اگر ایک ہی کپڑے پر کئی جگہ نجاست لگی ہو تب بھی جمع کریں گے اگر قدرِ درہم سے زیادہ ہو گی تو مانع نماز ہو گی غرض کہ جسم پر لباس وغیرہ سے جو بھی چیز ہو گی سب کی نجاست متفرقہ کو جمع کیا جائے گا۔
١٠. اگر اکہرے اکہرے کپڑے میں نجاست قدر درہم سے کم لگی ہے مگر دوسری طرف کو پھوٹ نکلی اور دونوں طرف کی نجاست مل کر قدرِ درہم سے زیادہ ہو جاتی ہے تو یہ جمع نہیں کی جائے گی اور نماز درست ہو گی۔