١. نماز کے صحیح ہونے کے لئے نماز پڑہنے کی جگہ کا پاک ہو نا شرط ہے اس سے مراد قیام اور سجود کی جگہیں ہیں، یعنی صرف دونوں قدموں، دونوں ہاتھوں، دونوں گھٹنوں اور پیشانی کی جگہ کا پاک ہونا شرط ہے، زمین یا فرش وغیرہ جس چیز پر نماز پڑھتا ہے اس کے سارے حصہ کا پاک ہونا نماز کی صحت کے لئے شرط نہیں پس اگر ایسے فرش پر نماز پڑھی جس کے ایک طرف نجاست تھی اور اس کے دونوں پائوں اور سجدے کی جگہ پاک ہے تو مطلقاً نماز جائز ہے خواہ وہ فرش بڑا ہو یا ایسا چھوٹا ہو کہ ایک طرف کے ہلانے سے دوسری طرف ہلتا ہو کیونکہ جو چیز نمازی کے بدن سے متصل نہیں جیسا کہ فرش و کپڑے وغیرہ کا جانماز تو اگر ان اعضا کی جگہ پاک ہو جو اس جانماز پر ٹکتے ہوں تو اس پر مطلقاً نماز جائز ہے خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا۔
٢. اگر ناک رکھنے کی جگہ نجس ہو اور پیشانی رکھنے کی جگہ پاک ہو تو بلا خلاف نماز درست ہے، اسی طرح اگر ناک رکھنے کی جگہ پاک ہو اور پیشانی رکھنے کی جگہ نجس ہو اور ناک پر سجدہ کرے تو بلا خلاف اس کی نماز جائز ہو گی کیونکہ عذر کے ساتھ ناک پر اکتفا کرنا سجدہ کے لئے کافی ہے، اگر ناک اور پیشانی کی جگہ ناپاک ہو اور ناک اور پیشانی دونوں پر سجدہ کرے تو اصح یہ ہے کہ اس کی نماز درست نہ ہو گی اور صرف سجدہ ناک پر کرے تو امام ابوحنیفہ سے ایک روایت کے مطابق نماز درست ہو جائے گی، اس لئے کہ ناک ایک درہم سے کم جگہ پر لگتی ہے۔
٣. اگر نجاست غلیظہ نمازی کے ایک پائوں کے نیچے قدرِ درہم سے زیادہ ہو اور دوسرے پائوں کی جگہ پاک ہو اور اس نے دونوں پائوں رکھ کر نماز پڑھی تو اس میں مشائخ کا اختلاف ہے، اصح یہ ہے کہ اس کی نماز جائز نہ ہوگی اور اگر وہ پائوں رکھا جس کی جگہ پاک ہے اور دوسرا پائوں جس کی جگہ ناپاک ہے اُٹھا لیا تو نماز جائز ہوگی بلا ضرورت ایک پائوں پر کھڑے ہو کر نماز پڑہنا مکروہ ہے، اگر نجاست دونوں پائوں کے نیچے ہے اور ہر ایک پائوں کے نیچے قدرِ درہم سے کم ہے اور جمع کیا جائے تو قدرِ درہم سے زیادہ ہو جائے گی تو جمع کریں گے اور اس سے نماز جائز نہیں ہو گی اسی طرح سجدہ کی جگہ اور پائوں کی جگہ کی نجاست جمع کی جائے گی۔
٤. اگر سجدہ میں ہاتھوں یا گھٹنے کے نیچے کی جگہ قدرِ درہم سے زیادہ نجس ہو تو صحیح یہ ہے کہ نماز درست نہ ہو گی۔
٥. اگر پاک جگہ پر نماز پڑھی اور پاک جگہ پر ہی سجدہ کیا لیکن سجدہ میں اس کا کپڑا دامن وغیرہ خشک نجس جگہ پر پڑتا ہے تو اس کی نماز درست ہے۔
٦. اگر نجاست نمازی کے کپڑے میں قدرِ درہم سے کم ہو اور اس کے پائوں کے نیچے بھی قدرِدرہم سے کم ہو اور جمع کریں تو قدرِدرہم سے زیادہ ہو جائے تو جمع نہیں کریں گے اور نماز درست ہو جائے گی۔
٧. اگر نمازی پاک جگہ پر کھڑا ہوا پھر نجس جگہ پر چلا گیا پھر پہلی ( پاک) جگہ آ گیا تو اگر نجس جگہ پر اتنی دیر نہیں ٹھرا جتنی دیر میں چھوٹا رکن ادا کر سکیں یعنی تین بار سبحان اللّٰہ کہنے کی مقدار نہیں ٹھہرا تو اس کی نماز درست ہو گی اور اگر رکن کی مقدار ٹھہرا تو نماز درست نہیں ہو گی۔
٨. اگر نجس جگہ پر کھڑے ہو کر نماز شروع کی اور پھر پاک جگہ میں چلا گیا تو نماز شروع ہی نہیں ہوئی نئے سرے سے پاک جگہ پر نیت باندھے۔
٩. اگر فرش پر نجاست لگی اور یہ معلوم نہیں کہ کس جگہ لگی ہے تو جس جگہ اس کے دل میں پاکی کا گمان غالب ہو وہیں نماز پڑھے۔
١٠. اگر نجاست کی جگہ اپنے بدن کا کوئی حصہ مثلاً ہاتھ بچھا کر اس پر سجدہ کرے تو نماز جائز نہیں، اسی طرح جو کپڑا نمازی کے بدن سے متصل ہے اس کا فالتو حصہ مثلاً آستین وغیرہ بچھا کر اس پر سجدہ کرے تو صحیح یہ ہے کہ نماز نہیں ہو گی اس لئے کہ وہ بدن کے تابع ہے۔