١. سترِعورت یعنی جسم کے جس حصہ کو چھپانا فرض ہے اس کا چھپانا جبکہ اس پر قادر ہو نماز صحیح ہونے کے لئے شرط ہے اگرچہ اس چیز سے ہو جس کا پہننا جائز نہیں مثلاً مرد کے لئے ریشم لیکن بلا عذر ایسا کرنے سے گناہگار ہو گا نماز کے علاوہ لوگوں کے سامنے اور تنہائی و تاریکی میں بھی ستر عورت فرض ہے لیکن غرض مثلاً پیشاب، پاخانہ و استنجا و ختنہ و جماعِِ حلال وغیرہ کے لئے اعضاء ستر کا ضرورت کے مطابق کھولنا جائز ہے۔
٢. مرد کے ناف کے نیچے سے گھٹنوں تک ستر عورت ہے ناف ستر میں داخل نہیں، گھٹنے ستر میں داخل ہیں، آزاد عورت ( جو لونڈی نہ ہو) کا چہرہ ( منھ) اور دونوں ہتھیلیوں اور دونوں قدموں کے سوا تمام بدن ستر عورت ہے، عورت کے بال جو سر پر ہیں اور جو لٹکے ہوئے ہیں سب ستر عورت ہیں، عورت کی کلائی بھی ستر ہے، بعض کے نزدیک عورت کی آواز بھی ستر میں داخل ہے اس لئے احتیاط ضروری ہے اگرچہ عورت کو نماز میں منھ ڈاھپنا فرض نہیں لیکن غیر مردوں کے سامنے کھلے منھ آنا یا نماز پڑھنا بھی جائز نہیں ہے باندی (لونڈی) کا ستر وہی ہے جو مرد کا ہے نیز اس کا پیٹ اور پیٹھ بھی ستر ہے اور پہلو، پیٹ اور پیٹھ کے تابع ہے خنثیٰ مشکل اگر غلام ہے تو اس کا ستر باندی کی طرح ہے اور اگر آزاد ہے تو اس کا ستر آزاد عورت کی مانند ہے، چار برس تک کے بچے کا بدن عورت نہیں اس کا چھپانا ضروری نہیں ہے اور اس کا دیکھنا یا چھونا مباح ہے اس کے بعد دس برس تک پیشاب یا پاخانہ کا مقام اور ان کے گردو نواح کا حصہ عورتِ غلیظہ اور چھپانے کے قابل ہو جاتا ہے، دس برس کے بعد اس کے لئے ستر چھپانے کا حکم بالغ کی مانند ہے اور پندرہ برس کا لڑکا عورتوں میں جانے سے منع کیا جائے، جب علامات کے لحاظ سے پندرہ برس سے پہلے بالغ ہو جائے تو اُسی وقت سے منع کیا جائے۔
٣. جو عضو بدن کے ساتھ ہوتے ہوئے سترِ عورت میں داخل ہیں وہ بدن سے جدا ہونے کے بعد بھی سترہے اور اس کا دیکھنا درست نہیں۔
٤. بےریش لڑکے کے چہرے کی طرف دیکھنا جبکہ شہوت پیدا ہونے کا شک ہو حرام اور منع ہے بغیر شہوت کے نظر کرنا مباح ہے اگرچہ وہ خوبصورت ہو۔