١. اگر آزاد بالغ عورت نے ایسا لباس پایا جو اس کے بدن کو اور چوتھائی سر کو ڈھانپ سکتا ہے تو بدن اور چوتھائی سر دونوں کا ڈھانپنا فرض ہے اگر کپڑا اتنا ہے کہ چوتھائی سر کو نہیں ڈھانپ سکتا بلکہ کم ڈھانپتا ہے تو اس کا ڈھانپنا واجب نہیں، افضل و مستحب ہے اگر بلوغ کے قریب لڑکی چوتھائی سر ڈھانپ سکنے کی صورت میں ڈھانپنا چھوڑ دے گی تو اس پر نماز کا اعادہ واجب نہیں اگر وہ ننگی یا بغیر وضو نماز پڑھے تو نماز کو لوٹانے کا حکم کیا جائے اور بغیر اوڑھنی کے پڑھے تو نماز ہو جائے گی لیکن احسن یہ ہے کہ اوڑھنی سے پڑھے۔
٢. نماز میں اپنا ستر دوسروں سے چھپانا بالاجماع فرض ہے اور اپنے آپ سے چھپانا عام مشائخ کے نزدیک فرض نہیں، پس اگر گریبان میں سے اس کو اپنا ستر نظر آئے تو نماز فاصد نہ ہو گی، یہی صحیح ہے لیکن قصداً اپنے ستر کی طرف نظر کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
٣. دوسرے لوگوں سے ستر ڈھانپنے کا مطلب یہ ہےکہ اپنے بدن کو چاروں طرف سے ڈھانپنا ضروری ہے نیچے کی طرف سے نہیں پس تہمد کے نیچے سے ستر کا نظر آنا نماز کا مانع نہیں ہے جبکہ چاروں طرف سے ستر صحیح ہو۔
٤. اگر اندھیرے میں ننگا ہو کر نماز پڑھی اور اس کے پاس کپڑا موجود ہے تو نماز جائز نہیں ہو گی۔
٥. باریک کپڑا جس میں سے بدن نظر آتا ہو ستر کے لئے کافی نہیں اور اس کو پہن کر نماز جائز نہیں جبکہ اعضائے ستر پر ہو، اسی طرح اگر چادر یا دوپٹہ میں سے عورتوں کے بالوں کی سیاہی چمکے تو نماز نہ ہو گی۔
٦. موٹا کپڑا جس سے بدن کا رنگ نظر نہ آتا ہو مگر بدن سے ایسا چپکا ہوا ہو کہ اعضاِ بدن کی شکل معلوم ہوتی ہو ایسے کپڑے سے نماز ہو جائے گی مگر دوسرے لوگوں کو اس کے اعضا کی ہئیت کی طرف نظر کرنا جائز نہیں اور ایسا کپڑا لوگوں کے سامنے پہننا منع ہے خصوصاً عورتوں کے لئے بدرجہ اولیٰ منع ہے۔