١١. اگر دوہرے کپڑے کی ایک تہ پر قدرِ درہم سے کم نجاست لگی اور دوسری تہ تک پھوٹ نکلی تو امام ابو یوسف کے نزدیک وہ اکہرے کپڑے کے حکم میں ہے اور نماز کی مانع نہیں، اس قول میں آسانی ہے اور امام محمد کے نزدیک جمع کریں گے پس اگر قدرِ درہم سے زیادہ ہو گی تو نماز درست نہ ہو گی اس قول میں احتیاط زیادہ ہے۔
١٢. اگر نمازی کے پاس نماز کی حالت میں ایسا درہم تھا جس کی دونوں طرفین نجس تھیں تو مختار یہ ہے کہ وہ نماز جائز ہونے کے مانع نہیں اور یہی صحیح ہے کیونکہ وہ کل ایک درہم ہے۔
١٣. نمازی اگر اپنے کپڑے پر قدرِ درہم سے کم نجاستِ مغلظہ پائے اور وقت میں گنجائش ہو تو افضل یہ ہے کہ کپڑا دھو کر نماز شروع کرے اور اگر وہ جماعت اس سے فوت ہو جائے اور کسی دوسری جگہ جماعت مل جائے تب بھی یہی حکم ہے اور اگر یہ خوف ہو کہ جماعت نہ ملے گی یا وقت جاتا رہے گا تو اسی طرح نماز پڑھتا رہے، یہ حکم اس وقت ہے جبکہ نماز میں شامل ہو گیا ہو پھر اس کو نجاست کا علم ہوا ہو، اگر نماز میں شامل نہیں لیکن جماعت کے قریب پہنچ گیا ہے اور جماعت والے نماز میں ہیں اور اس کو خوف ہے کہ اگر اس کو دھوئے گا تو جماعت فوت ہو جائے گی تو بہتر یہ ہے کہ نماز میں شامل ہو جائے اور اس کو نہ دھوئے۔
١٤. اگر اپنے کپڑے پر نجاست مغلظہ قدرے درہم سے زیادہ لگی ہوئی دیکھے اور یہ معلوم نہیں کہ کب لگی تھی تو بالاجماع یہ حکم ہے کہ کسی نماز کا اعادہ نہ کرے یہی اصح ہے۔
١٥. اگر کوئی شخص کسی دوسرے آدمی کے کپڑے میں نجاست قدرِ درہم سے زیادہ دیکھے تو اگر اس کو گمان غالب ہے کہ اس کو خبر کر دینے پر وہ نجاست کو دھو لے گا تو اس کو خبر دینا فرض ہے اور اس صورت میں چپ رہنا جائز نہیں اور اگر اس کو یہ گمان غالب نہ ہو یا یہ گمان ہو کہ وہ کچھ پرواہ نہیں کرے گا تو اس کے اختیار ہے کہ خبر کرے یا نہ کرے یعنی چپ رہنا بھی جائز ہے۔
ہر امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے لئے یہی اصول ہے اور اس میں یہ بھی شرط ہے اپنی ذات پر ضرر کا خوف نہ ہو پس اگر ضرر کا خوف ہو تو وہ مختار ہے کہ امر بالمعروف کرے یا نہ کرے لیکن کرنا افضل ہے اور اس حالت میں اگر قتل کر دیا گیا تو شہید ہو گا۔
١٦. اگر نمازی کو پاک اور نجس کپڑوں میں شبہ پڑ جائے تو تحری کرے اور ظنِ غالب پر عمل کرے اور اس کے ظنِ غالب میں جو کپڑا پاک ہو اس سے نماز پڑھے، اگر کسی نے ایسے کپڑے میں نماز پڑھی جو اس کے نزدیک نجس تھا پھر نماز سے فارغ ہو کر معلوم ہوا کہ وہ پاک تھا تو وہ نماز جائز ہو گی۔