١. مسلمان ہونا،
٢. مرد ہونا،
٣. بالغ ہونا،
٤. عاقل ہونا،
٥. آزاد ہونا،
٦. تمام مذکورہ بالا عذروں سے خالی ہونا،
جماعت کے صحیح ہونے کی شرطیں
یہ دو قسم پر ہیں اول شرائط امامت، دوم شرائط اقتدا:
شرائط امامت
قسم اول شرائط امامت، یہ چھ ہیں
١. اسلام یعنی مسلمان ہونا، کافر و مشرک کے پیچھے نماز درست نہیں بدعتی جو کافر نہ ہو اور فاسق کے پیچھے نماز درست ہو جائے گی مگر مکروہِ تحریمی ہے۔
٢. عاقل ہونا ہر وقت مست و مجنون رہنے والے کے پیچھے نماز درست نہیں۔
٣. بالغ ہونا، نابالغ لڑکے کے پیچھے بالغ کی نماز درست نہیں خواہ تراویح و نوافل ہی ہوں عمر کے لحاظ سے پندرہ سال کا لڑکا بالغ ہے اگر علامت کے لحاظ سے اس عمر سے پہلے بالغ ہو جائے تو اس کی پیچھے نماز درست ہے۔
٤. مذکر( مرد) ہونا، مرد کی اقتدا عورت یا خنثیٰ مشکل کے پیچھے درست نہیں۔
٥. قرآت یعنی بقدر جواز نماز قرآن یاد ہونا اور وہ کم سے کم ایک آیت ہے اور ایسے شخص کو حنفی فقہ کے نزدیک قاری کہتے ہیں اور جس کو اس قدر بھی یاد نہ ہو اس کو امی کہتے ہیں پس قاری کی اقتدا اُمّی کے پیچھے درست نہیں اسی طرح قاری کی اقتدا گونگے کے پیچھے درست نہیں۔
٦. صحیح ہونا یعنی عذرات سے بچا ہوا ہونا پس صحیح (غیر معذور) کی اقتدا معذور کی پیچھے درست نہیں عذرات یہ ہیں۔
١. ہر وقت پیشاب جاری رہنا، نکسیر یا زخم سے خون جاری رہنا، ریاح جاری رہنا، استحاضہ کا مرض ہونا۔
٢. توتلا یا ہقلا ہونا۔
٣. نماز کی شرطوں میں سے کسی شرط کا نہ پایا جانا ( معذور اپنے جیسے معذور کی امامت کر سکتا ہے اسی طرح اُمّی اُمّی کی امامت کر سکتا ہے اور نابالغ نابلغوں کی امامت کر سکتا ہے وغیرہ)۔