جن چیزوں میں مقتدی کو امام کی متبعت کرنی چاہئے اور جن میں نہیں۔
١. اگر مقتدی قعدہ اولیٰ کے تشہد میں شریک ہوا اور اس مقتدی کے تشہد پورا کرنے سے پہلے امام تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا یا مقتدی قعدہ آخرہ میں شریک ہوا اور امام نے اس مقتدی کے تشہد پورا کرنے سے پہلے سلام پھیر دیا یا مقتدی پہلے سے نماز میں شریک تھا لیکن امام قعدہ اولیٰ میں تشہد پورا کرنے کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا یا قعدہ آخرہ میں سلام پھیر دیا اور ابھی مقتدی کا تشہد پورا نہیں ہوا تو ان سب صورتوں میں مقتدی امام کی متابعت نہ کرے بلکہ تشہد پورا کرے۔
٢. امام قعدے میں تشہد سے فارغ ہو کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو گیا لیکن مقتدی تشہد پڑھنا بھول گیا اور وہ بھی امام کے ساتھ کھڑا ہو گیا تو اس کو چاہئے کہ پھر لوٹے اور تشہد پڑھے پھر امام کے ساتھ ہو جائے اگرچہ اس کو رکعت کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو یعنی لاحق کی طرح امام کے پیچھے رہتے ہوئے ارکان ادا کرتا جائے اور جہاں امام کو مل سکے مل جائے اور اگر سلام پھیرنے تک امام کے ساتھ شریک نہ ہو سکے تو باقی ماندہ نماز لاحقانہ پوری کر کے سلام پھیرے۔
٣. امام نے سلام پھیر دیا لیکن مقتدی ابھی تک درود شریف یا دعا نہیں پڑھ سکا تو اس کو ترک کر کے امام کی متابعت کرے اور اس کے ساتھ سلام پھیر دے، اسی طرح رکوع یا سجدے کی تسبیح پوری تین دفعہ نہیں پڑھ سکا کہ امام نے سر اٹھا دیا تو امام کی متابعت کرے۔
٤. اگر مقتدی نے امام سے پہلے رکوع یا سجدے سے سر اٹھا لیا تو پھر رکوع یا سجدے میں چلا جائے اور یہ دو رکوع یا دو سجدے نہیں ہوں گے۔
٥. اگر مقتدی نے دیر تک سجدہ کیا یہاں تک کہ امام نے دوسرا سجدہ بھی کر لیا اس وقت مقتدی نے سجدے سے سر اٹھایا اور یہ گمان کر کے کہ امام پہلے ہی سجدے میں ہے دوبارہ سجدے میں چلا گیا تو یہ دوسرا سجدہ دوسرا ہی سجدہ واقع ہو گا خواہ پہلی سجدے کی نیت ہو۔
٦. اگر کسی مقتدی نے سب رکعتوں میں رکوع و سجود امام سے پہلے کیا تو ایک رکعت بلا قرآت قضا کرے۔
٧. اگر مقتدی نے امام سے پہلے رکوع یا سجدہ کیا اور امام اس رکوع یا سجدے میں اس کے ساتھ شامل ہو گیا تو مقتدی کی نماز درست ہے لیکن مقتدی کو ایسا کرنا مکروہ ہے بھولے سے ہو جائے تو مکروہ نہیں۔