١. خانہ کعبہ کے اندر اور باہر یعنی مسجدالحرام میں ہر نماز فرض و نفل پڑھنا بلاکراہت صحیح ہے خواہ اکیلا پڑھے یا جماعت سے اور خواہ بغیر سترے کے ہو اور وہاں نمازی کے آگے سے گزرنا معاف ہے، خانہ کعبہ کی چھت پر نماز پڑھنا مکروہ ہے اگر خانہ کعبہ کے اندر جماعت سے نماز پڑھیں اور امام کے گرد صفیں بنائیں تو کعبے کی طرف منھ کرنے میں جماعت والوں کے منہ جدا جدا طرف کو ہوں گے پس جس مقتدی کی پیٹھ امام کے منھ کی طرف ہو گی اس کی نماز جائز نہیں ہو گی کیونکہ وہ شخص امام سے آگے ہو گا اور جس مقتدی کا منھ امام کو منھ کی طرف ہو اور امام اور مقتدی کے درمیاں کوئی سترہ (آڑ) نہ ہو تو اس کی نماز جائز مگر مکروہ ہو گی اور اگر سترہ (کپڑا وغیرہ لٹکایا) ہو تو مکروہ نہ ہو گی اس کے علاوہ جتنی صورتیں ہیں سب میں نماز بلا کراہت جائز ہو گی۔
٢. اگر امام نے خانہ کعبہ سے باہر مسجد الحرام میں نماز پڑھی اور جماعت کے لوگ خانہ کعبہ کے گرد حلقہ باندھ کر کھڑے ہوں اگر امام کے ساتھ نماز میں شامل ہوئے تو سب کی نماز درست ہے صرف اس شخص کی نماز درست نہیں ہو گی جو امام کی سمت میں امام سے آگے ہو یعنی امام کی بہ نسبت کعبہ شریف کے قریب ہو اور امام ہی کی سمت میں کھڑا ہو اور اگر وہ شخص جو امام کی بہ نسبت خانہ کعبہ سے زیادہ قریب ہے امام کی سمت میں نہیں ہے بلکہ کسی دوسری سمت میں ہے تو اس کی نماز درست ہو جائے گی کیونکہ وہ حکاماً امام کے پیچھے ہے اور امام سے آگے بڑھنا اس وقت ہوتا ہے جبکہ دونوں کی جہت ایک ہی ہو، اگر مقتدی اس رکن (کونے) کی سیدھ میں ہے جو امام کی جانب میں ہے اور امام سے زیادہ کعبہ شریف کے قریب ہے تو احتیاطاً اس کی نماز فاسد ہو گی۔
٣. اگر امام خانہ کعبہ کے اندر کھڑا ہو اور کوئی مقتدی امام کے ساتھ اندر بھی ہو اور باقی مقتدی کعبہ کے باہر ہوں اور دروازہ کھلا ہوا ہو تاکہ مقتدی امام کے رکوع و سجود وغیرہ کا حال معلوم کر سکیں تو نماز بلاکراہت جائز ہے اور اگر دروازہ بند ہو لیکن کوئی تکبیر کہنے والا آواز پہچاتا جائے تب بھی اقتدا درست ہے اور اگر امام اکیلا خانہ کعبہ کے اندر ہو اس کے ساتھ مقتدی کوئی نہ ہو تو مکروہ ہے کیونکہ خانہ کعبہ کا اندرونی فرش قد آدم سے زیادہ بلند ہے۔
٤. اگر مقتدی خانہ کعبہ کے اندر اور امام باہر ہو تب بھی نماز درست ہے بشرطیکہ دونوں کی جہت ایک نہ ہو یعنی مقتدی کی پیٹ امام کے منھ کی طرف نہ ہو اسی طرح اگر کچھ مقتدی حطیم میں ہوں اور امام اور دیگر مقتدی خانہ کعبہ و حطیم سے باہر ہوں تب بھی حطیم میں کھڑے ہونے والوں کی اقتدا درست ہے کیونکہ ان کی اور امام کی جہت متحد نہیں ہے جس سے ان کا امام کے آگے ہونا لازم آتا بلکہ وہ امام سے دوسری جہت میں مستقبل قبلہ ہے معہذا حطیم کا خانہ کعبہ کا جزو ہونا قطعی الثبوت نہیں ہے بکہ ظنی الثبوت ہے اور جبکہ خانہ کعبہ میں موجود مقتدی کی نماز اس امام سے جو خانہ کعبہ سے باہر ہو درست ہے بشرطیکہ دونوں کی سمت ایک نہ ہو تو حطیم میں موجود مقتدی کی نماز بدرجہ اولیٰ درست ہو گی جبکہ مقتدی کی سمتِ کعبہ امام کی سمت کعبہ سے دوسری ہو۔
٥. اگر خانہ کعبہ کے اندر کوئی عورت امام کے برابر میں کھڑی ہو گئی اور امام نے اس کی امامت کی نیت کر لی، اگر اس عورت نے بھی اس طرف منھ کر لیا جس طرف امام کا منھ ہے تو امام کی نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر دوسری طرف کو منھ کیا تو امام کی نماز فاسد نہ ہو گی۔
٦. اگر کسی نے خانہ کعبہ کے اندر ایک رکعت ایک سمت کے پڑھی تو اب اس تحریمہ کی نماز کے لئے وہ سمت اس کے لئے متعین ہو گئی اس لئے اب اس کو اسی تحریمہ کی پوری نماز اسی سمت میں پڑھنا واجب ہے پس اگر دوسری رکعت دوسری طرف کو پڑھے گا تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی۔