١. اگر کسی شخص نے اٹکل (تہری) سے نماز پڑھی اور ایک شخص نے اس کے پیچھے بغیر تہری کے اقتدا کی، اگر امام نے ٹھیک قبلے کی طرف نماز پڑھی تو امام اور مقتدی دونوں کی نماز درست ہے اور اگر امام کی رائے غلط تھی تو امام کی نماز درست ہے اور مقتدی کی درست نہیں۔
٢. ایک شخص نے اٹکل سے کسی سمت کو نماز شروع کی پھر نماز میں معلوم ہوا کہ قبلہ دوسری طرف ہے اور وہ نماز میں ہی قبلہ کی طرف پھر گیا پھر ایک شخص آیا جس کو اس کی پہلی حالت معلوم تھی اور اس نے نماز میں اسی طرف کو منھ کر کے اس کی اقتدا کی تو امام کی نماز درست ہو گی، مقتدی کی فاسد ہو گی اور اگر اس کو پہلے شخص کی حالت معلوم نہیں تھی یا حالت معلوم ہونے کی صورت میں اس کو بھی تہری سے اسی طرف کے قبلے ہونے کا ظن غالب ہوا تھا جس طرف امام کا تھا اور اب رائے بدلنے پر اس نے بھی تہری کی اور امام کی رائے کے مطابق ظن غالب ہوا تو اس مقتدی کی نماز بھی اس امام کو پیچھے جائز ہو گی۔
٣. کسی اندھے نے قبلے کے سوا کسی اور سمت کو ایک رکعت پڑھ لی پھر ایک شخص نے آ کر اُسے قبلے کی طرف کو پھیر دیا اور اس کی اقتدا کر لی، اگر اس نابینا کو نماز شروع کرتے وقت ایسا آدمی ملا تھا جس سے وہ قبلہ دریافت کر سکتا تھا اور نہ پوچھا تو اس امام اور مقتدی دونوں کی نماز فاسد ہے اور اگر ایسا آدمی نہیں ملا تھا تو نابینا کی نماز درست ہے اور مقتدی کی فاسد ہے اگر نابینا کو ایسا آدمی نہ ملے جس سے پوچھ سکے تو محراب کا ٹٹولنا واجب نہیں ہے اور اگر ایسا آدمی ملے اور بغیر پوچھے نماز پڑھ لے تو اگر صحیح قبلے کی طرف پڑھی گئی تو نماز ہو گی ورنہ نہیں۔