٢٧. سجدے میں جاتے وقت پہلے دونوں گھٹنے پھر دونوں ہاتھ پھر ناک پھر پیشانی رکھنا،
٢٨. سجدے سے اٹھتے وقت اس کے برعکس پہلے پیشانی پھر ناک پھر دونوں ہاتھ پھر گھٹنے اٹھانا،
٢٩. سات اعضائ ( دونوں گھٹنے دونوں ہاتھ دونوں پائوں کے پنجے اور پیشانی) پر سجدہ کرنا، ناک پیشانی کے ساتھ شامل ہے اس لئے صرف پیشانی پر سجدہ کرنا کراہت کے ساتھ جائز ہے اور صرف ناک پر سجدہ کرنا بلا عذر جائز نہیں عذر کے ساتھ جائز ہے جبکہ ناک کا سخت حصہ زمین پر لگے ورنہ جائز نہیں،
٠٣. سجدے میں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ملا ہوا رکھنا،
٣١. اور اُن انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا،
٣٢. سجدہ دونوں ہتھیلیوں کے درمیان کرنا،
٣٣. سجدے میں دونوں پائوں کی سب انگلیوں کو قبلہ رخ رکھنا،
٣٤. اور سب انگلیوں کے پیٹ زمین پر لگنا،
٣٥. اپنی ہتھلیوں پر سہارا دینا،
٣٦. بازئوں کو پہلوئوں سے جدا رکھنا لیکن جماعت کے اندر پہلو سے ملا رکھنا،
٣٧. کہنیوں کو زمین پر نہ بچھانا بلکہ اٹھا ہوا رکھنا،
٣٨. پیٹ کو رانوں سے جدا رکھنا ( سجدہ کا یہ طریقہ مردوں کے لئے ہے عورتیں بازو پہلوئوں سے اور پیٹ ران سے اور ران پنڈلیوں سے اور کہنیاں زمین سے ملا دیں پائوں کے پنجے کھڑے نہ کریں اور ہاتھوں پر زور نہ دیں بلکہ جس طرح التحیات میں بیٹھتی ہیں اسی طرح بیٹھ کر اور سمٹ کر سجدے کے لئے پیشانی زمین پر لگائیں)،
٣٩. اگر عذر نہ ہو تو سجدے میں دونوں ہاتھ اور دونوں گھٹنےعلی الترتیب ایک ساتھ زمین پر رکھنا اگر عذر کی وجہ سے ایسا نہ کر سکے تو دائیں ہاتھ اور گھٹنے کو بائیں پر مقدم کرنا،
٤٠. ہر سجدے میں تین بار سُبحَانَ رَبِّیَ الاَعلٰی کہنا،
٤١. دوسرے سجدے کے بعد جب دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہو تو پنجوں کے بل اٹھنا،
٤٢. گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر اٹھنا( عذر کی حالت میں زمین پر ہاتھ رکھ کر اٹھنے میں حرج نہیں)،